رحیم یار خان: 2 مقامی ریسلرز اغوا، علاقہ مکینوں کا شدید احتجاج

20 نومبر 2022
دو مقامی ریسلر کی اغوا کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے —فوٹو: ملک عرفان الحق
دو مقامی ریسلر کی اغوا کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے —فوٹو: ملک عرفان الحق

رحیم یار خان کے علاقے نواز آباد میں 2 مقامی ریسلر کے اغوا کے خلاف رہائشیوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

نواز آباد میں 2 مقامی ریسلرز کی اغوا کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے کہا کہ ہاشم خان پٹھان اور راحیل خان پٹھان بھونگ کے قریب ماہی چوک سے واپس آرہے تھے کہ ان کو اغوا کرلیا گیا۔

مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے، انہوں نے شدید نعرے لگائے اور مغویوں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے کہا کہ تھانہ کوٹ سبزل کے اسٹیشن ہاؤس افیسر (ایس ایچ او) کو برطرف کر کے تفتیش میں شامل کیا جائے۔

تاہم، پولیس نے راحیل کے والد کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365 کے تحت اغوا کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی ہے۔

شکایت کنندہ نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ راحیل خان اور ہاشم خان میچ کھیلنے جانے کے لیے گھر سے نکلے تھے اور جب کافی وقت گذرنے کے باوجود وہ واپس نہیں آئے تو ان کے اہل خانہ نے ان کی تلاش کی جہاں ماہی چوک کے قریب راحیل خان کا موٹر سائیکل مل گیا۔

پولیس ترجمان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) اختر فاروق نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور صادق آباد کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی سربراہی میں ایک ٹیم علاقہ میں سرچ آپریشن کر رہی ہے۔

درین اثنا، پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ممتاز چانگ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اغوا کے بڑھتے کیسز کا الزام پولیس پرعائد کیا۔

پیپلز پارٹی رکن نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس پولیس اہلکاروں کے خلاف ثبوت موجود ہیں جو اغوا کے واقعات میں ملوث ہیں کیونکہ مغویوں کی بازیابی کے بعد پولیس اغوا کاروں سے حصہ لیتی ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر پولیس ہفتے کی رات تک نامعلوم ڈاکوؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے میں ناکام رہی تو سکھر-ملتان موٹروے، اور گڈو-کشمور روڈ بلاک کیا جائے گا۔

رکن صوبائی اسمبلی ممتاز چانگ نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ پولیس مغویوں کو ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل کروا دے گی کیونکہ وہ مبینہ طور پر ان کی حفاظت کرتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں