صدر مملکت نے سمری پر دستخط کردیے، جنرل عاصم منیر پاکستان کے 17 ویں آرمی چیف مقرر

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2022
وزیر اعظم نے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم نے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھیجی گئی اہم عسکری تقرریوں سے متعلق سمری پر دستخط کردیے، جس کے بعد جنرل عاصم منیر ملک کے 17 ویں آرمی چیف اور جنرل ساحر شمشاد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی بن گئے ہیں۔

ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر عارف علوی نے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی فی الفور جنرل کے عہدے پر ترقی اور بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعیناتی کر دی ہے۔

—فوٹو: ایوان صدر
—فوٹو: ایوان صدر

بیان میں کہا گیا کہ بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعیناتی کا اطلاق 27 نومبر 2022 سے ہوگا۔

مزید کہا گیا کہ صدر مملکت نے لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو فی الفور جنرل کے عہدے پر ترقی دی اور بطور چیف آف آرمی اسٹاف تعیناتی کردی ہے۔

ایوان صدر کے بیان میں بتایا گیا کہ جنرل عاصم منیر کی بطور چیف آف آرمی اسٹاف تعیناتی کا اطلاق 29 نومبر 2022 سے ہوگا۔

صدر مملکت نے ترقیاں اور تعیناتیاں آئین کے آرٹیکل 243 چار اے اور بی، آرٹیکل 48 اور پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 8 اے اور 8 ڈی کے تحت کیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھیجی گئی سمری کے حوالے سے کہا گیا کہ صدر مملکت نے اس حوالے سے آج موصول ہونے والی سمری پر دستخط کردیے۔

اس کے بعد نامزد آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور جنرل ساحر شمشاد نے وزیراعظم شہباز شریف سے وزیراعظم کے دفتر میں ملاقات کی۔

اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر دستخط کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اس فیصلے کے بعد ملک میں استحکام آئے گا، یہ اچھا شگون ہے۔

وزیردفاع نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے عمل کے حوالے سے ملک میں ’ہیجانی کیفیت‘ تھی لیکن اب معاملہ حل ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ لوگ خصوصاً سیاست دان اپنا رویہ آئین اور قانون کے تحت لائیں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے جنرل عاصم منیر کو نیا چیف آف آرمی اسٹاف اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا اور صدرمملکت عارف علوی نے سمری میں دستخط کرکے اس کی منظوری دے دی۔

اس سے قبل وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بابت سمری صدر پاکستان کو ارسال کردی گئی ہے۔

اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایڈوائس صدر عارف علوی کے پاس چلی گئی ہے، اب عمران خان کا امتحان ہے کہ وہ دفاع وطن کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں یا متنازع۔

انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی کی بھی آزمائش ہے کہ وہ سیاسی ایڈوائس پہ عمل کریں گے یا آئینی وقانونی ایڈوائس پر، افواج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے ادارے کو سیاسی تنازعات سے محفوظ رکھنا ان کا فرض ہے۔

صدر اور وزیراعظم سے جنرل عاصم منیر اور جنرل ساحر شمشاد کی ملاقات

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے جنرل سید عاصم منیر کو جنرل کے عہدے پر ترقی اور ان کی چیف آف آرمی اسٹاف کے طور پر تعیناتی پر مبارک باد دی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا اور نئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے ایوان صدر میں علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

بیان میں کہا گیا کہ صدرمملکت نےساحر شمشاد مرزا کو جنرل کے عہدے پر ترقی اور بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعیناتی پرمبارک باد دی۔

حکمران پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے نامزد چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا اور نامزد آرمی چیف جنرل عاصم منیر نےملاقات کی۔

وزیراعظم شہباز شریف سے نامزد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے ملاقات کی جہاں وزیراعظم نے جنرل سید عاصم منیر کو مبارک باد دی اور ان کی نئی ذمہ داریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے آپ کی سربراہی میں مسلح افواج قومی سلامتی کو درپیش چیلینجز سے احسن انداز میں نمٹے گی اور ملک سے دہشت گردی کی عفریت کو مکمل ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی رہے گی۔

جنرل ساحر شمشاد سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ امید ہے آپ کی سربراہی میں مسلح افواج قومی سلامتی کو درپیش چیلینجز سے احسن انداز میں نمٹے گی اور ملک سے دہشت گردی کی عفریت کو مکمل ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی رہے گی۔

آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل عمران خان کا مؤقف

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا تھا کہ سمری آنے کے بعد میں اور صدر پاکستان آئین و قانون کے مطابق کام کریں گے۔

گزشتہ روز چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ صدر مملکت عارف علوی سے میرا رابطہ ہے اور آرمی چیف کی تعیناتی کے بارے میں سمری جاتی ہے تو وہ مجھ سے مشورہ کریں گے۔

انہوں نے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سمری کے حوالے سے سوال پر کہا تھا کہ میں صدر سے رابطے میں ہوں اور وہ مجھ سے مشورہ کریں گے کیونکہ یہاں تو آرمی چیف کے بارے میں پوچھنے کے لیے وزیراعظم ایک مفرور کے پاس چلا جاتا ہے میں تو پارٹی کا سربراہ ہوں، وہ مجھ سے بالکل بات کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت والے کہتے ہیں کہ میں جنرل فیض حمید کو لانے کی کوشش کر رہا ہوں مگر میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ ستمبر میں جب سے یہ ڈرامہ شروع ہوا ہے میں نے یہ سوچا ہی نہیں کہ آرمی چیف کون بنے گا۔

عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے نہیں پتا کہ نیا آرمی چیف کون ہوگا مگر صدر عارف علوی اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم قانون کے اندر رہ کر کھیلیں گے۔

اس سے قبل سنیارٹی لسٹ کے مطابق قیاس کیا جارہا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر میں سے کوئی بھی چیف آف آرمی اسٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ سنبھال سکتے ہیں۔

جنرل ندیم رضا کی صدر، وزیر اعظم سے الوداعی ملاقات

وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے الوداعی ملاقاتیں کیں۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے جنرل ندیم رضا کی دفاع وطن کو مزید مضبوط بنانے اور آرمی کے ادارے کے لیے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔

وزیر اعظم نے جنرل ندیم رضا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے آپ کی خدمات پر فخر ہے اور آپ جیسے باوقار اور باصلاحیت افسر نے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے منصب پر نہایت شاندار خدمات انجام دیں۔

ادھر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے بھی الوداعی ملاقات کی۔

جمعرات کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے ملکی دفاع کے لیے جنرل ندیم رضا کی خدمات کو سراہا اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

نئے آرمی چیف کے تقرر کا معاملہ

یاد رہے کہ سبکدوش ہونے والے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو دراصل 2019 میں ریٹائر ہونا تھا تاہم ان کی ریٹائرمنٹ سے تین ماہ قبل وزیر اعظم عمران خان نے اگست 2019 میں ان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کردی تھی۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے قیاس آرائیاں زیر گردش تھیں کہ وہ ایک مرتبہ پھر توسیع لینے جارہے ہیں لیکن چند ماہ قبل خود آرمی چیف نے ان تمام تر افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس سال ریٹائر ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بعد میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کم از کم دو مواقع پر ان کے ریٹائرمنٹ کے منصوبوں کی تصدیق کی تھی جبکہ گزشتہ چند مہینوں میں خود آرمی چیف نے بھی دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ان کا ملازمت جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

اگلے آرمی چیف کی تقرری کو موجودہ سیاسی منظرنامے میں انتہائی اہم تصور کیا جارہا ہے جہاں رواں سال کامیاب تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک مسلسل سیاسی بحران اور افواہوں کی زد میں ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کے ریٹائرمنٹ پلان کے بارے میں شکوک و شبہات اتنے زیادہ تھے کہ جب عمران خان کو عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ ان کے خلاف سیاسی اقدام جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے منسلک ہے اور آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسی وجہ سے عمران خان نے تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت کی توسیع کی پیشکش کی تھی۔

جنرل باجوہ نے بالآخر یکم نومبر کو آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ کے دورے کے ساتھ فارمیشنز کے اپنے الوداعی دوروں کا آغاز کیا تھا اور اگلے دن مسلح افواج کی اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ کا دورہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں