پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات وقت کی ضرورت ہیں لیکن جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اقتدار میں ہے اس وقت تک اچھے تعلقات قائم کرنا ناممکن ہے۔

برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کو انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ تجارتی تعلقات قائم ہونے سے دونوں ممالک کو معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بے پناہ فوائد ہوں گے لیکن نئی دہلی کا جموں و کشمیر میں غیرقانونی قبضہ اس میں اہم رکاوٹ ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ ممکن ہے لیکن بی جے پی کی حکومت بہت سخت گیر ہے، ان کا اس مسئلے پر قوم پرستی کا مؤقف ہے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے دی ٹیلی گراف کو بتایا کہ یہ مایوس کن ہے کہ آپ کے پاس (قرارداد کے لیے) کوئی موقع نہیں ہے کیونکہ وہ قوم پرستی کے جذبات بھڑکاتے ہیں اور ایک بار قوم پرستی کا جن بوتل سے باہر آ جائے تو اسے واپس ڈالنا بہت مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ ان کے پاس مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے روڈ میپ ہونا چاہیے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنا چاہئیں اور ہمسایہ ملک مقبوضہ جموں کشمیر پر اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹے۔

یاد رہے کہ بھارتی حکمران جماعت کی جانب سے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرنے کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے نئی دہلی کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کردیے تھے، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت (آرٹیکل 370) کے خاتمے کے بعد پاکستان نے یہ فیصلہ کیا تھا۔

سب کے ساتھ تجارت

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ اگر وہ دوبارہ وزیراعظم بنتے ہیں تو پڑوسی ممالک افغانستان، ایران، چین اور امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دونوں ملکوں کے ساتھ تعلقات کی ضرورت ہے، میں نہیں چاہتا کہ دوبارہ سے سرد جنگ جیسی صورتحال پیدا ہو، جس طرح ہم آخری سرد جنگ میں امریکا کے اتحادی تھے۔

عمران خان نے بتایا کہ پورا وسطی ایشیا، افغانستان ہم سے دور ہو گیا ہے، اہم فکراس بات کی ہے کہ پاکستان کیسے 12 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا بہترین راستہ یہ ہے کہ ہمارے ہر کسی کے ساتھ تعلقات ہوں اور ہم سب کے ساتھ تجارت کریں تاکہ اپنے لوگوں کی مدد کرسکیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں