الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کراچی میں 15 جنوری 2023 کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا حکم دے دیا۔

الیکشن کمیشن نے کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے محفوظ فیصلہ جاری کردیا۔

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ 15 جنوری 2023 کو کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔

الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی سندھ کو خاص سیکیورٹی انتظامات کرنے کی ہدایت کردی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق 15 نومبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ آج سنا دیا گیا ہے۔

15 نومبر کو ہونے والی سماعت کے دوران امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، رہنما ایم کیو ایم وسیم اختر، ایڈمنسٹریٹر کراچی اور پی پی پی رہنما مرتضیٰ وہاب اور انسپکٹر جنرل سندھ پولیس الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکریٹری ظفر اقبال حسین نے بینچ کو آگاہ کیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات پہلے بارشوں کے باعث ملتوی کیے گئے تھے، لیکن بعد میں سندھ حکومت نے انہیں مزید 90 روز کے لیے ملتوی کردیا۔

جوائنٹ سیکریٹری داخلہ محمد رمضان ملک نے الیکشن کمیشن کو بتایا تھا کہ وزارت داخلہ انتخابی ذمہ داریوں کے لیے سول آرمڈ فورسز فراہم نہیں کر سکتی۔

انہوں نے بینچ کو بتایا کہ ’سیکیورٹی فورسز کا بڑا حصہ سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اب بھی مصروف عمل ہے، ہم اس وقت بلدیاتی انتخابات کے لیے درکار سیکیورٹی ضروریات پوری کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں‘۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی اور ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ بارش اور سیلاب کی وجہ سے انتخابات کا دوسرا مرحلہ 2 بار ملتوی کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نفری کی کمی کے باعث انتخابات کے لیے سیکیورٹی اور انتظامی عملہ فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ کابینہ نے انتخابات 90 روز کے لیے ملتوی کر دیے ہیں، اس پر الیکشن کمیشن کے ایک رکن نے استفسار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اختیارات کو کابینہ کیسے استعمال کر سکتی ہے؟

مرتضیٰ وہاب نے جواب دیا کہ قانون کے مطابق بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرنا حکومت سندھ کا اختیار ہے۔

آئی جی سندھ نے بھی انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے حکومتی مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 17 ہزار اہلکاروں کی کمی کے باعث کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوسکتا ہے۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ ’ہم الیکشن کمیشن کے حکم پر انتخابات کروا سکتے ہیں لیکن سیکورٹی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

انہوں نے یاد دہانی کروائی تھی کہ 2015 کے انتخابات کے دوران پرتشدد واقعات میں 17 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔

تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو آج سنایا گیا۔

یاد رہے کہ 18 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کردیے گئے تھے، قبل ازیں 24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات 20 جولائی کو ممکنہ بارشوں کے پیش نظر ملتوی کرکے 28 اگست کو کرانے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 28 اگست کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات بھی ملتوی کردیے گئے تھے۔

بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، تاخیر کے خلاف درخواستوں پر تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے 16 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جوکہ 18 نومبر کو سنا دیا گیا تھا۔

اس فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول 15 روز میں جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے 2 ماہ کے اندر اندر الیکشن کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔

واضح رہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن کے کُل 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد 26 جون کو ہوچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں