ترکیہ: استنبول میں 6.1 شدت کا زلزلہ، 50 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2022
زلزلے کا مرکز استنبول سے 170 کلومیٹر دور اور زمین میں دس کلو میٹر نیچے گہرائی میں تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
زلزلے کا مرکز استنبول سے 170 کلومیٹر دور اور زمین میں دس کلو میٹر نیچے گہرائی میں تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

ترکیہ کے شمال مغرب میں 6.1 کی شدت کا زلزلے کے نتیجے میں 50 افراد زخمی ہوگئے تاہم بھاری نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارہ اے ایف پی کے مطابق قومی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی جیولوجیکل سروے زلزلے کی شدت 5.9 تھی جو 6.1 سے کم تھی اور اس کا مرکز صوبے ڈوزے کے ضلع گولیا تھا، تاہم زلزلے کے جھٹکے دیگر شہروں میں بھی محسوس کیے گئے۔

زلزلے کا مرکز استنبول سے 170 کلومیٹر دور اور زمین میں دس کلو میٹر نیچے گہرائی میں تھا۔

ضلع گولیا کی رائیشی فاطمہ کولک نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’صبح سویرے ایک تیز آواز سے ہماری آنکھ کھلی، خوف زدہ ہوکر ہم گھر سے باہر نکل آئے‘۔

ترکیہ کی وزیر صحت فرحتین کوکا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ زلزلہ میں 22 افراد زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں میں ایک شخص نے خوف زدہ ہوکر عمارت سے چھلانگ لگا دی تھی جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوگیا اور اس کی حالت تشویش ناک ہے۔

ابتدائی تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ زلزلے کے بعد کئی شہری اپنے گھروں سے باہر نکل کر سڑکوں پر موجود تھے، کئی شہری سردی سے بچنے کے لیے کمبل یا چادر میں لپٹے ہوئے تھے۔

سردی سے بچنے کےلیے شہری کمبل میں لپٹے ہوئے ہیں —فوٹو: بی بی سی
سردی سے بچنے کےلیے شہری کمبل میں لپٹے ہوئے ہیں —فوٹو: بی بی سی

سردی سے بچنے کے لیے شہریوں نے آگ جلائی ہوئی ہے—فوٹو: بی بی سی
سردی سے بچنے کے لیے شہریوں نے آگ جلائی ہوئی ہے—فوٹو: بی بی سی

حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے کے باعث صوبے ڈوزے میں اسکول بند رہیں گے۔

وزیرداخلہ سلیمان سولیو نے بتایا کہ زلزلے کے باعث چند گودام تباہ ہوئے اس کے علاوہ بھاری نقصان یا عمارت گرنے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ جنوری 2020 میں ترکیہ کے شہر ایلازیگ میں 6.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے تھے، اُسی سال نومبر میں بحیرہ ایجیئن میں 7.0 شدت کا زلزلے آیا تھا جس کی شدت بہت زیادہ تھی، زلزلے کے نتیجے میں 114 افراد جاں بحق جبکہ 1000 زخمی ہو گئے تھے۔

اس سے قبل 1999 میں ترکی کے شمال مشرقی علاقوں میں زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 17 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے جس میں سے ایک ہزار سے زائد استنبول میں مارے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں