لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے فیصلے کے خلاف درخواست پر فل بینچ تشکیل دے دیا۔

گزشتہ سماعت پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد ساجد محمود سیٹھی نے شہری محمد جابر عباس کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لارجر بینچ بنانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سفارش کے ساتھ فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی تھی۔

این اے 95 سے تعلق رکھنے والے ووٹر درخواست گزار جابر عباس نے اپنے وکیل اظہر صدیق کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں، کسی کو نااہل کرنے کا اس کے پاس اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے استدعا کی تھی کہ عدالت، الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

آج چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے اپنی سربراہی میں فل بینچ تشکیل دے دیا، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس ساجد محمود سیٹھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر کو عمران خان کے خلاف دائر توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنایا تھا تاہم فیصلہ سناتے وقت 4 ارکان موجود تھے کیونکہ رکن پنجاب بابر حسن بھروانہ طبیعت کی خرابی کے باعث کمیشن کا حصہ نہیں تھے۔

فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے، جہاں اس آرٹیکل کے مطابق وہ رکن فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا کسی صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب کیے جانے یا چنے جانے کے لیے اہل نہیں ہوگا۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کو عوامی نمائندگی کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے اپنے مالی اثاثوں سے متعلق حقائق چھپائے اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹا بیان جمع کرایا، جھوٹ بولنے پر عمران خان عوامی نمائندگی کے اہل نہیں رہے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے کی بھی سفارش کی۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نا اہل ہیں، سابق وزیراعظم نے جھوٹا بیان اور ڈیکلیئریشن جمع کروائی، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے اور توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پر حقائق چھپائے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

یوں فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کر دیا گیا اور ان کی نشست خالی قرار دے کر الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کروائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں