الیکشن کمیشن: عمران خان کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر فیصلہ محفوظ

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2022
الیکشن کمیشن نے عمران خان اور ایک صوبائی وزیر کو نوٹس بھیجا تھا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز
الیکشن کمیشن نے عمران خان اور ایک صوبائی وزیر کو نوٹس بھیجا تھا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر محمد اقبال کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کے معاملے پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

الیکشن کمیشن میں خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے- 45 کرم میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور صوبائی وزیر محمد اقبال کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے پر سماعت ہوئی۔

چیف الیکشن کمشنر نے سماعت کے دوران کہا کہ اگر کسی نے خلاف ورزی کی ہے تو اس کا اثر امیدوار پر پڑتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکریٹری نے کہا کہ یہاں پر سرکاری گاڑیاں استعمال ہوئی ہیں، یہ کیسے کہتے ہیں کہ سرکاری وسائل استعمال نہیں ہوئے، عمران خان پہلے بھی خلاف ورزیاں کر چکے ہیں۔

ڈی جی لا نے کہا کہ اقبال وزیر پارٹی کا اہم حصہ ہے اس کا اثر امیدوار پر پڑتا ہے، اس کو اندازہ نہیں ہوگا، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ اس نے کہا تھا وزارت قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اسپیشل سیکریٹری نے کہا کہ ہماری گزارش ہے اقبال وزیر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، انہوں نے لوگوں کو اشتعال دلانے کی کوشش کی ہے، ان کی ٹوئٹس سے الیکشن کمیشن کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔

الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے دلائل دیے اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں دو افسران یہ نوٹسز بھیج رہے ہیں، نوٹسز تو پنجاب میں بھی ہوئے ہیں، پہلا نوٹس 3 ستمبر کو ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ڈی ایم او نے اقبال وزیر کو ضلع بدر کرنے کا کہا اور اس وقت اقبال وزیر وہاں موجود نہیں تھے، ہم نے کرم میں کوئی جلسہ ہی نہیں کیا۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر نہ عمران خان اور نہ ہی اقبال وزیر وہاں گئے، الیکشن کمیشن کے بارے میں لوگوں کو تحفظات ہوں گے، ٹوئٹ میں موجود الفاظ کو سنجیدہ نہ لیا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کوئی بھی شخص آئین سے بالاتر نہیں، کسی کو بھی الیکشن کمیشن کے خلاف توہین کی اجازت نہیں، یہ تو نہیں ہے کہ دوسروں کو بددیانت کہے یہ نامنظور ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو دل بڑا کرنا چاہیے، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم تو دل بڑا کرتے ہیں لیکن دوسری سائیڈ سے بڑے دل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

چیف الیکشن کمشنر نے بیرسٹر گوہر سے کہا کہ آپ یہ جو تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ صرف خیبرپختونخوا میں نوٹسز ہوئے ہیں ایسا نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے سخت اقدامات کیے اور سب کو نوٹسز دیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے رکن نے کہا کہ باقی صوبوں میں تو ہیلی کاپٹر بھی استعمال نہیں ہوا، جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے تو ہیلی کاپٹر استعمال نہیں کیا، اقبال وزیر مہم کے لیے نہیں بلکہ سیلاب کے بعد بحالی کے کام کے لیے گئے تھے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ بتائیں ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے کہ نہیں، جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ جی جی بالکل ہونا چاہیے لیکن ہم نے تو خلاف ورزی نہیں کی۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اقبال وزیر ویڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ میں انتخابی مہم چلا رہا ہوں، تاہم بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اقبال وزیر عمران خان کے لیے مہم نہیں کر رہے تھے، پارٹی اور کورنگ امیدوار وہاں پر خود مہم چلا رہا تھا۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر ہیں اس لیے وہاں گئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان اور اقبال وزیر کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور صوبائی وزیر محمد اقبال کو این اے-45 کرم میں ضابطہ اخلاق کی مبینہ طور پر بار بار خلاف ورزی پر یکم نومبر کو طلب کر لیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا تھا کہ انہیں نوٹس کے ذریعے متنبہ کیا گیا ہے کہ امیدوار کو نااہل قرار اور صوبائی وزیر کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن ایکٹ کے باب 10 کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہے۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے تحت الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ انتخابات کا انعقاد کرے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری انتظامات کرے کہ انتخابات ایمان داری، آزادانہ، منصفانہ اور قانون کے مطابق ہوں ساتھ ہی ان کی کرپٹ پریکٹسز سے حفاظت کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں