جنرل عاصم منیر کی نئے آرمی چیف کی تقرری پر ردعمل

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2022
نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے صدر اور وزیراعظم سے الگ الگ ملاقاتیں کیں—فوٹو: اسکرین گریب
نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے صدر اور وزیراعظم سے الگ الگ ملاقاتیں کیں—فوٹو: اسکرین گریب

وزیراعظم شہباز شریف کی نامزدگی پر صدرمملکت عارف علوی کی جانب سے جنرل عاصم منیر کو اگلا آرمی چیف اور جنرل ساحر شمشاد کی بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعینات کرنے کی منظوری دیے جانے پر سیاست دانوں، صحافیوں اور دیگر تجزیہ کاروں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’سنیارٹی اور میرٹ کی بنیاد پر انتخاب کا وزیراعظم شہباز شریف کا فیصلے تحت جنرل سید عاصم منیر کو آرمی چیف اور جنرل ساحر شمشاد کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعینات کرنا قابل تعریف ہے‘۔

پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف کے عہدے پر تعیناتی پر مبارک باد ہو، امید ہے ان کے فیصلے قوم کی امنگوں کے مطابق ہوں گے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے پارٹی چیئرمین عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان نے ہمیشہ ملک کو یکجا کیا، ایک روایتی سیاست دان نہیں بلکہ لیڈر کا کردار ادا کیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’امید ہے کہ ملک جلد سیاسی عدم استحکام ختم کرکے معاشی استحکام کی طرف بڑھے گا، عوام کو فیصلے کا اختیار دیا جائے گا، اس وقت ملک کے تمام مسائل کا حل جلد صاف و شفاف انتخابات ہیں‘۔

سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ ’آج 24 نومبر سے عمران خان کے فتح کے دن شروع ہیں اور ملک قبل از وقت انتخابات کی طرف جائے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’فوج کا فیصلہ ہے کہ وہ سیاست سے دور رہے گی، نئے تعینات ہونے والے ذمہ داران کو مبارک باد دیتا ہوں‘۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے سابق چیف آف اسٹاف شہباز گل نے کہا کہ ’پچھلے چند مہینے میں صدر عارف علوی صاحب نے جس اسٹیٹسمین شپ کا مظاہرہ کیا وہ قابل ستائش ہے‘۔

صدر عارف علوی کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشکل ترین حالت میں انہوں نے اپنے عہدے اور کپتان کے ساتھ اپنے رشتے دونوں کو کمال خوبی کے ساتھ نبھایا۔

اٹلانٹک کونسل کے جنوبی ایشیا سینٹر میں پاکستان انیشیٹیو کے ڈائریکٹر عذیر یونس نے کہا کہ تمام نظریں جنرل عاصم منیر پر ہیں کہ وہ ملک کی صورت حال سے کیسے نمٹتے ہیں۔

معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ صدر عارف علوی نے سمری کی منظوری کے فیصلے میں کوئی مسئلہ کھڑا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج کے بعد کیا صدر مملکت اور وزیراعظم کو ملک کر ملک کے دوسرے مسائل پر توجہ دینی چاہیے، کیا اب سیاسی کشیدگی کم ہوگی یا برقرار رہے گی۔

سیاسی تجزیہ کار مائیکل کوگلمین نے کہا کہ نئے آرمی چیف کو ادارے پر اعتماد بحال کرنا چاہیے، جس کی مقبولیت پر اثر پڑا ہے اور ساتھ ہی حکومت اور عمران خان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے، جو انہیں آرمی چیف نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔

صحافی مظہر عباس کا کہنا تھا کہ تمام جنرلز میں بہترین جنرلز کو بطور آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف تعینات کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں