الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی تاریخ 15 جنوری مقرر کی گئی ہے جس پر گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ بندیاں اور سیکیورٹی کے خدشات انتخابات کے انعقاد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں اکبری گراؤنڈ میں منعقدہ تقسیم انعامات کی تقریب کے بعد کامران خان ٹیسوری صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے انہوں نے اُن تمام جماعتوں کی جانب سے بات کی جنہوں نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

متحدہ قومی مومنٹ پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کی حلقہ بندیوں کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے، اس مسئلے کو انتخابات سے پہلے حل کیا جائے اور سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے، انہوں نے مزید کہا کہ کراچی اور حیدآباد میں حدبندی درست طریقے سے نہیں ہوئی۔

کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا س ہے، سندھ حکومت کو لازمی ردعمل دینا چاہیے، انتخابات لازمی ہونے چاہئیں کیونکہ اس کی ضرورت ہے، ایم کیو ایم نے آئین کے آرٹیکل 140 اے نفاذکے لیےاور مضبوط بلدیاتی نظام کے مطالبے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ کے یکم فروری کے حکم کے بعد تمام لوگ اس کے نفاذ کا انتظار کررہے ہیں۔

کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ مقامی حکومتوں کے حلقوں کی حد بندی بھی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

مردم شماری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ چند جماعتیں حالیہ ضمنی انتخابات کے پیش نظر مناسب سیکیورٹی کا مطالبہ کر رہی تھیں، آبادی کو درست طریقے سے شمار کرنے کیلئے نئی مردم شماری ہونی چاہیے۔

کامران ٹیسوری نے کہا کہ حیدآباد کے ساتھ ان کا خاص لگاؤ ہے کیونکہ اس شہر نے سیاسی جماعتوں مثال کے طور پر ایم کیو ایم کو ایک مینڈیٹ دیا ہے۔

نئے ضلعی یونٹ

گورنر سندھ نے قومی عوامی تحریک (کیو اے ٹی) کے صدر ایاز لطیف پلیجو سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

کامران خان ٹیسوری نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمام اسٹیک ہولڈرز متفق ہیں تو نئے ضلعی انتظامی یونٹ بنائے جاسکتے ہیں، تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک ساتھ بیٹھ کر پاکستان کے مستقبل کا سوچنا چاہیے اور بات کرنی چاہیے کہ کس چیز کی ضرورت ہے اور کس چیز کی نہیں۔“

تاہم ایاز لطیف بلیجو نے کہا کہ ان کی جماعت ایسی کسی موضوع پر بات چیت، بحث یا تجویز نہیں کرسکتی جس کی وجہ سے صوبے کی سالمیت کو نقصان پہنچے

ایک اور سوال کے جواب میں گورنر نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے لیے قانون سازی کے حوالے سے وہ وفاقی حکومت سے رجوع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں تارکین وطن کا خیال رکھا جانا چاہیے اور ان کی آمد کو کسی قانون سازی کے ذریعے چیک کیا جانا چاہیے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ افغانستان سے آنے والے مہاجرین کو یہاں آباد کیا جائے یا نہیں، اس سلسلے میں وہ وزیرداخلہ سے رابطہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مٹیاری اور نوشہرو فیروز موٹر وے اسکینڈل کےملزمان کی کوئی سرپرستی نہیں کرے گا، ان ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

انہوں نے نوشہرو فیروز اور مٹیاری اسکینڈل کی تحقیقات اور غیر قانونی تارکین کی وطن واپسی کا مطالبہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں