’عمران خان اسلام آباد آتا تو اس کی تباہی مچ جاتی، 10 لاکھ لوگوں کا کہہ کر 10 ہزار جمع کرسکے‘

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2022
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج جب ابے اپنے نکے کو عاق کردیا ہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج جب ابے اپنے نکے کو عاق کردیا ہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) اور حکمراں اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے وہ کہتے ہیں اسلام آباد آتا تو تباہی مچ جاتی، اگر وہ آتے تو ان کی تباہی مچ جاتی، 10 لاکھ لوگوں کو اکٹھا کرنے کا کہہ کر صرف 10 ہزار لوگ جمع کرسکے۔

اپر کوہستان میں پارٹی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے صرف عمران خان کی حکومت ختم نہیں کی، ہم نے ملک کو بچایا ہے، ہم نے پاکستان کو عالمی تنہائی اور معاشی دیوالیہ پن سے بچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ ان کی حکومت کے خلاف سازش ہوئی ہے، ان کی حکومت کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی، ہم نے ڈنکے کی چوٹ پر انہیں اقتدار سے نکالا ہے، ہم نے انہیں گریبان سے پکڑ کر اقتدار سے باہر کیا ہے۔

’ملک کے خلاف کوئی سازش ہے تو اس کا نام عمران خان ہے‘

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج عمران خان کو آزادی یاد آگئی، ہمیں ان کی آزادی کی حقیقت معلوم ہے، وہ آزادی نہیں آوارگی چاہتے ہیں، ان کے جلسے دیکھنے کے بعد بھی کیا قوم نہیں جانتی کہ وہ آزادی کے نام پر فحاشی اور آوارگی چاہتے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ عمران خان ہماری معاشی اقدار کو ختم کرنا چاہتے ہیں، وہ ہمارے نوجوانوں کو بزرگوں کے خلاف کھڑا کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم نے اپنے گھر کی حفاظت کرنی ہے، ہم نے اپنے نوجوان کو اسلام، اپنی اقدار، بڑوں کی فرمانبرداری کا راستہ دکھانا ہے، ہم مغربی تہذیب کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے صرف معاشی اور سیاسی عدم استحکام ہی پیدا نہیں کیا بلکہ انہوں نے پاکستان کے آخری حصار، ہماری دفاعی قوت کو بھی تقسیم کرنے اور آپس میں لڑانے کی کوشش اور سازش کی ہے، اگر ملک کے خلاف کوئی سازش ہے تو اس کا نام عمران خان ہے، اس کے خلاف کوئی اور سازش نہیں ہوسکتی ہے۔

’عمران خان کو ایک گولی لگی تو گھر میں بھی بلٹ پروف شیشے لگا رہے ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ کل عمران خان نے پنڈی میں جلسہ کیا، دعوے کیے تھے 10 لاکھ لوگ جلسے میں لاؤں گا، کہتے تھے کہ اسلام آباد آؤں گا، کیوں نہیں آئے اسلام آباد، کہتے ہیں اسلام آباد آتا تو تباہی مچ جاتی، میں کہتا ہوں کس کی تباہی مچ جاتی، اگر وہ آتے تو ان کی تباہی مچ جاتی، وہ اسلام آباد پھر آکر دکھائیں، کہا تھا کہ 10 لاکھ لوگوں کو اکٹھا کروں گا، صرف 10 ہزار لوگ جمع کرسکے، ان میں کئی ہزار سرکاری ملازمین کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ جلسے میں شرکت کریں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان کو ایک گولی لگی تو وہ اپنے گھر میں بھی بلٹ پروف شیشے لگا رہے ہیں، انہوں نے کہا مجھ پر 3 خودکش حملے ہوئے لیکن آج بھی عوام کے سامنے کھلے میدان میں کھڑا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان کا ایجنڈا معلوم تھا، ہم نے اس کے ایجنڈے کو ناکام بنایا، انہوں نے مخالفین کے خلاف نیب کو استعمال کرکے انتقامی کارروائیاں کیں، ہم تو آج بھی اسے استعمال نہیں کر رہے، انہوں نے سیاست دانوں کو گرفتار کیا، مقدمے بنائے، ان کا منشور چور چور کہنا تھا، اگر ہمیں انتقام لینا ہوتا تو ہم نیب کے قانون میں ترامیم نہ کرتے، ہم انسانی حقوق کے منافی شقیں نکالیں، اگر انتقام لینا ہوتا تو ہم وہ شقیں نہ نکالتے۔

’ابا نے اپنے نکے کو عاق کردیا، ہم کیا کرسکتے ہیں‘

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ عمران خان پہلے کہتے تھے کہ نیب کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی تعلق نہیں اور آج کہتے ہیں کہ نیب اسٹیبلشمںٹ کے کنٹرول میں تھا، پہلے کہتا تھا کہ یہ بھی چور ہے وہ بھی چور ہے اور آج کہتا ہے کہ مجھے تو آئی ایس آئی والے کہتے تھے کہ یہ چور ہیں تو میں ان کے خلاف مقدمے دائر کرتا تھا، انہوں نے کہا کہ آج وہ آئی ایس آئی اور فوج کیوں خراب ہوگئی، تمہاری پشت سے ہاتھ اٹھا لیا تو آج وہ گناہ گار ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب فوج ان کے ساتھ تھی اور ان پر تنقید ہو رہی تھی تو فوج بھی ٹھیک تھی، جنرل قمر جاوید باجودہ بھی ٹھیک تھے، باجوہ صاحب کو لوگ نکے دا ابا کہتے تھے تو آج جب ابے نے اپنے نکے کو عاق کردیا ہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں، اب وہ چیخ رہا ہے کہ فوج نے میرے ساتھ کیا، اسٹیبلشمنٹ نے میرے ساتھ کیا، آج انہیں مکافات عمل کا سامنا ہے اور وہ بند گلی میں چلے گئے ہیں، اب ان کے پاس نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

’ملک میں مستحکم سیاسی نظام کی جنگ لڑ رہے ہیں‘

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج عمران خان دھمکیاں دیتا ہے کہ استعفے دے دوں گا، کیا انہوں نے اس سے قبل استعفے نہیں دیے، کیا پھر اسمبلیوں میں واپس نہیں آئے، ہم سمجھتے ہیں کہ اگر یہ استعفے دیں تو ملک کا نظام ان سے پاک ہوجائے گا، خس کم جہاں پاک، یہ ملک میں عدم استحکام لانے کے لیے دھمکیاں دے رہے ہیں، ہم ملک میں مستحکم سیاسی نظام کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج عمران خان کا ملک کو معاشی طور پر تباہ کرنے کا اییجنڈا ناکام ہوگیا، آج ہم معاشی استحکام کی جانب جارہے ہیں، آج ملک گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں آگیا، ملک کی سمت درست ہوگئی، حکومت نے سود سے پاک معاشی نظام کے فیصلے پر عمل کرنے کا اعلان کردیا ہے، ہم آگے بڑھیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں