کئی ہفتے بعد حکومت نے بالآخر ملز مالکان اور گنے کے کاشتکاروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ چینی کی برآمد اور اس کے متعلق عمل کے حوالے سے فیصلے شوگر ایڈوائزری بورڈ (ایس اے بی) اور اکنامک کوآرڈینشن کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیے گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر قومی تحفظ خوراک و تحقیق طارق بشیر چیمہ کی سربراہی میں شوگر ایڈوائزری اجلاس میں برآمد کی مقدار کو بڑھانے اور کمی سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات اور ڈومیسٹک مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے سے بچنے کے لیے تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر تجارت اور صنعتکار، خوارک کے وزرا سمیت چاروں صوبوں سے ایک ایک رکن اور صوبائی شوگر مل ایسوسی ایشن نے اجلاس میں شرکت کی۔

چینی کی برآمد کے حوالے سے سمری ای سی سی کے اجلاس میں جاری کی گئی تاکہ باضابطہ طور پر فیصلہ ہوسکے۔

صوبائی حکومتوں کی رواں گندم کے موسم میں کم از کم 30 فیصد سے زائد مدد کی وجہ سے صنعتکار 12 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

حکومت نے چینی برآمدگان کو خبردار کیا کہ اس اقدام سے ڈومیسٹک مارکیٹ میں کمی اور قیمتوں میں اضافہ ہوگا جبکہ اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 26.6 فیصد پہنچنے کی وجہ سے موجودہ پی ڈی ایم حکومت کو پہلے ہی عوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ روز 28 اکتوبر کو وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی سربراہی میں چینی سپلائی کی صورتحال اور طلب کی ضرورت کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس ہوا، ایف بی آر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی جانب سے اسٹاک کی تصدیق شدہ رپورٹ پر بھی بات چیت کی گئی۔

وزیر تحفظ خوراک، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو طارق محمود پاشا کے علاوہ سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں موجودہ اسٹاک پوزیشن اور مستقبل میں اس کی طلب پر بھی نظر ثانی کی گئی، ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ چینی کا اسٹاک وافر مقدار میں موجود ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبہ سندھ اور پنجاب میں ملز نے گنے کی کرشنگ شروع کردی ہے جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال سیلاب کی وجہ سے صوبہ سندھ میں گنے کی پیداوار میں بھی کمی آئی۔

چینی صنعتکار نے دعویٰ کیا کہ گنے کی سپورٹ پرائز فی من 225 روپے سے 33 فیصد اضافے کے بعد 300 روپے تک پہنچنے کے سبب چینی کی موجودہ قیمت فی کلو 85 روپے سے بڑھا کر33 فیصد اضافے کے بعد 115 روپے فی کلو گرام کرنا پڑ جائے گی۔

اسی دوران پنجاب میں41 میں سے 31 شوگر ملز کام کر رہی ہیں جس کی وجہ سے پنجاب میں گنے کی کرشنگ کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے۔

پنجاب شوگر کین کمشنر حسین بہادرعلی شاہ نے بتایا کہ 28 نومبر سے 41 میں سے 31 ملز گنے کی کاشت کی کرشنگ کا آغاز ہوا جبکہ اس حوالے سے 25 نومبر کی ڈیڈلائن کی خلاف ورزی کی وجہ سے دیگر 10 یونٹ کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 7 ڈیفالٹ ملز نے دعویٰ کیا ہے کہ کاشتکار گنے کی سپلائی نہیں کر رہے جس کی وجہ سے ان کے یونٹ کسی کام کے نہیں ہیں اور باقی تین یونٹ نے کہا کہ ان کے پلانٹ میں خامیاں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں