خواہش ہے پوری انگلش ٹیم صحتیاب ہوکر میدان میں اترے، بابر اعظم

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2022
کپتان نے کہا کہ ہم بہت پرجوش ہیں کیونکہ ہمارے لیے یہ کافی اہم سیریز ہے — فوٹو: ڈان نیوز
کپتان نے کہا کہ ہم بہت پرجوش ہیں کیونکہ ہمارے لیے یہ کافی اہم سیریز ہے — فوٹو: ڈان نیوز

قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ امید ہے کہ پیٹ کے انفیکشن سے متاثرہ انگلینڈ کے کھلاڑی جلد صحتیاب ہوں اور پوری مہمان ٹیم میدان میں اترے۔

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف کل سے ہماری ٹیسٹ سیریز شروع ہیں جس کی تیاری کے لیے ہمیں ایک ہفتہ ملا مگر بحیثیت ٹیم ہم پرعزم ہیں۔

بابر اعظم نے کہا کہ سابق کرکٹر محمد یوسف سے سیکھتے ہیں کیونکہ انہوں نے ماضی میں انگلینڈ کے خلاف بھی میچ کھیلے ہیں تو ان کے تجربات سے مدد ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ فاسٹ باؤلر اور اسپنرز کو ساتھ لے کر چلیں۔

انگلینڈ ٹیم کے کچھ کھلاڑیوں کو پیٹ کے انفیکشن پر بات کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ ہمیں یہ خبر ملی ہے مگر امید ہے کہ وہ جلد ہی صحت یاب ہوں اور ہم چاہیں گے کہ ان کی پوری ٹیم کھیلے۔

’قومی ٹیم کی تینوں فارمیٹس میں قیادت باعث فخر ہے‘

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی تینوں فارمیٹس میں قیادت کرنا میرے لیے فخر کی بات ہے اور اس میں پریشر کی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ وقت کے ساتھ اتار چڑھاؤ چلتا رہتا ہے مگر ہم سو فیصد نتائج دیں گے۔

کپتان نے کہا کہ ہم بہت پرجوش ہیں کیونکہ ہمارے لیے یہ کافی اہم سیریز ہے اور سنہری موقع ہے لہٰذا کوشش ہوگی کہ اچھی کرکٹ کھیلیں اور نتیجہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے اور غلطیاں بھی ہوتی رہی ہیں جن سے ہم سیکھتے ہیں اور ہمیں ابھی بہت سیکھنا ہے اور بہت کچھ کرنا ہے۔

قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ٹیسٹ میچ مختلف ہے جس میں اگر حالات اور سیشنز کے مطابق کھیلا جائے تو کبھی کبھی ڈیفنس بھی اعتماد دیتا ہے اس لیے اس میں سوچ کر کھیلنا ہوتا ہے کہ کس طرح اور کب اٹیک کرنا ہے کیونکہ کہ کسی ایک سیشن سے میچ جیتا بھی جا سکتا ہے اور ہار بھی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ہوم کنڈیشنز میں کھیلا جاتا ہے تو کوشش ہوتی ہے کہ ایسی وکٹس بنائی جائیں جو باؤلنگ اور بلے بازی کے مطابق ہو اور میں نے جتنی بھی وکٹس دیکھی ہیں امید ہے ان سے نتیجہ ملے گا۔

بابر اعظم نے کہا کہ موسم کا فرق ہے اور یہاں سرد موسم ہے جس سے باؤلر اور اسپنرز کو فائدہ ملے گا کیونکہ یہاں آسٹریلیا سے مختلف وکٹ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں