کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز پر خودکش حملے کا الرٹ جاری

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2022
30 نومبر کو کوئٹہ میں ہونے والے خودکش حملے میں پولیس اہلکار سمیت 4 افراد جاں بحق، متعدد زخمی ہوگئے تھے—فائل فوٹو:غالب نہاد
30 نومبر کو کوئٹہ میں ہونے والے خودکش حملے میں پولیس اہلکار سمیت 4 افراد جاں بحق، متعدد زخمی ہوگئے تھے—فائل فوٹو:غالب نہاد

بلوچستان پولیس نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز پر خودکش حملے کا تھریٹ الرٹ جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز کوئٹہ کے مرکزی پولیس آفس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ قابل اعتماد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش کوئٹہ میں خودکش حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ اس سلسلے میں خودکش حملہ آور خاتون خودکش حملے کے لیے پہلے ہی خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کرچکی ہے، خودکش حملہ آور خاتون کی شناخت زینت کے نام سے ہوئی ہے جو ضیاالرحمٰن کی اہلیہ اور یار محمد شاہوانی کی بیٹی ہے اور کھڈکوچہ کی رہائشی ہے۔

جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حاصل ہونے والی مزید معلومات کے مطابق خود کش حملہ آور اس وقت ضلع مستونگ میں ایک نامعلوم مقام پر داعش کے دہشت گرد غلام دین کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ خود کش حملے کے لیے تیار خاتون مبینہ طور پر بولان رینج کے پاری جھال اور ناگاؤ علاقوں میں عسکریت پسندوں کے ساتھ ان کے ٹھکانے پر موجود تھی۔

سینٹرل پولیس آفس نے تمام متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے بچانے کے لیے اپنے اپنے علاقوں میں متعلقہ ایس ایس پی اور ایس پیز کے ذریعے ضروری کارروائی اور حفاظتی اقدامات کریں۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ کوئٹہ کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی چیکنگ کی جائے گی اور مزید سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ 30 نومبر کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے بلیلی میں بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک کے قریب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے کیے گئے خود کش دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت کم از کم 4 افراد جاں بحق جب کہ متعدد اہلکار اور شہری زخمی ہوگئے تھے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (ڈی آئی جی) پولیس کوئٹہ اظفر مہسر نے جائے وقوع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ دھماکے میں 24 افراد زخمی ہوئے جن میں 20 پولیس اہلکار اور 4 شہری شامل ہیں۔

ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس نے بتایا تھا کہ دھماکا خودکش تھا جس میں 25 کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا، انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار پولیو ٹیموں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے جا رہے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو اسی روز جاری ایک بیان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور کہا تھا گروپ جلد دھماکے سے متعلق مزید تفصیلات جاری کرے گا، آج ہونے والا دھماکا عسکریت پسند گروپ کی جانب سے حکومت کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے اور ملک بھر میں حملے کرنے کی دھمکیوں کے سامنے آنے کے ایک روز بعد کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں