پشاور: کور کمانڈر ہاؤس کے باہر احتجاج کا معاملہ، پی ٹی آئی رہنما کی گرفتاری کا خدشہ

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2022
پولیس نے فضل الہٰی کی گرفتاری سے متعلق ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کو خط لکھ دیا— فوٹو: سراج الدین
پولیس نے فضل الہٰی کی گرفتاری سے متعلق ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کو خط لکھ دیا— فوٹو: سراج الدین

پشاور میں 3 نومبر کو کور کمانڈر کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کے معاملے پر پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی فضل الہٰی کی گرفتاری سے متعلق ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کو خط لکھ دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پنجاب کے شہر وزیر آباد میں سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف پشاور کے کور کمانڈر کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرنے پر حاجی فضل الہیٰ سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

شمالی کنٹونمنٹ پولیس اسٹیشن نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 341، 353 اور 437 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، مقدمے میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، سرکاری ملازم کو نوکری سے روکنے اور حملے کی کوشش کی دفعات شامل ہیں۔

تاہم ایف آئی آر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ رکن صوبائی اسمبلی کے خلاف کس نے مقدمہ درج کیا تھا، لیکن پی ٹی آئی کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ محمود خان اپنی جماعت کے قانون ساز کو گرفتار کرنے کے پولیس کے منصوبے سے ناخوش ہیں۔

پشاور پولیس کے افسر محمود اعجاز خان نے ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی محمود جان کو خط لکھ کر آگاہ کیا کہ درج کی گئی ایف آئی آر میں رکن صوبائی اسمبلی فضل الہیٰ پولیس کو مطلوب ہیں، متعلقہ حکام کو ملزم کے کیس اور گرفتاری سے متعلق مطلع کیا جاتا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ متعلقہ حکام کو ملزم کے کیس میں ملوث ہونے اور گرفتاری سے متعلق آگاہ کیا جاتا ہے۔

پشاور میں پی ٹی آئی کے صدر عرفان سلیم نے ڈان سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پولیس نے رکن صوبائی اسمبلی فضل الہیٰ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے 3 نومبر کو احتجاج میں موجود پشاور ضلع میں پی ٹی آئی کے صدر محمد عاصم خان اور دیگر کارکنوں کو طلب کیا ہے۔

عرفان سلیم نے بتایا کہ ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے۔

دوسری جانب تحقیقاتی پولیس نے بتایا کہ اس کیس کی کارروائی ابھی جاری ہے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے پروسیجر اور بزنس رولز 1988 کے تحت صوبائی اسمبلی کے دفعہ 63 میں مجسٹریٹ کے ذریعے اسپیکر کو کسی بھی رکن کی گرفتاری یا حراست کی اطلاع فراہم کرتا ہے۔

اس دفعہ کے تحت جب کوئی صوبائی رکن اسمبلی مجرمانہ الزام ، جرم، عدالت کی جانب سے قید کی سزا یا انتظامیہ کے احکامات کے تحت حراست میں لیا جاتا ہے تو اس معاملے پر اسپیکر کو گرفتاری، حراست یا قید کی وجوہات کے بارے میں فوری طور پر معاملے سے آگاہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ 3 نومبر کو خیبرپختونخوا کے شہر پشاور میں ہشت نگری چوک سے خیبر روڈ تک گرینڈ ٹرک روڈ پر کور کمانڈر کی رہائش گاہ کے باہر پی ٹی آئی کے تقریباً 300 کارکنوں نے سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے کے خلاف احتجاج کیا تھا، مظاہرین نے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی تھی۔

مظاہرین نے خیبر روڈ کو ایک گھنٹے کے لیے بند کردیا تھا جس کے بعد وہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب پہنچے جہاں انہوں نے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

سوشل میڈیا پر احتجاج کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کا ایک کارکن پولیس کی بکتر بند گاڑی پر چڑھ رہا ہے۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے بکتر بند گاڑی پر لاٹھیوں سے حملہ کیا اور نقصان پہنچایا تھا۔

سوشل میڈیا میں گردش ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رکن صوبائی اسمبلی فضل الہیٰ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو دھمکیاں دے رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں