مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے امکان کو مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2022
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان کا لانگ مارچ ’فَرلانگ مارچ‘ تھا—فوٹو: فیس بُک
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان کا لانگ مارچ ’فَرلانگ مارچ‘ تھا—فوٹو: فیس بُک

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اگلے عام انتخابات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی حکومت (پی ڈی ایم) کے درمیان مذکرات کے امکانات کو مسترد کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پشاور میں پارٹی اجلاس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’پاکستان ڈیموکریٹک حکومت (پی ڈی ایم) عمران خان سے کسی قیمت پر بات نہیں کرے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ عمران خان کا لانگ مارچ ’فَرلانگ مارچ‘ تھا اس لیے اسلام آباد کی جانب آنے والے مارچ کا رُخ راولپنڈی کی جانب موڑ دیا گیا، پی ڈی ایم نے پاکستان تحریک انصاف کے اگلے انتخابات کے الٹی میٹم کو سنجیدہ سے نہیں لیا۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر حکومت اپوزیشن کو مذاکرات کے لیے دعوت دیتی ہے لیکن موجودہ صورتحال میں اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی حکومت کو مذاکرات کا کہہ رہی ہے۔

جے یو آئی (ف) کےسربراہ نے کہا کہ ملٹری اسٹبلشمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر توجہ دیں گے، ہم ان کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم ایک قومی حکومت ہے جو ملک کو عمران خان کی وجہ سے آنے والے بحران سے نکالنے کا کام کررہی ہے۔

فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت وفاقی حکومت دوست ممالک کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوشش کررہی ہے جسے تحریک انصاف نے کافی نقصان پہنچایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو قومی خزانے میں صرف 2 ارب 5 کروڑ ڈالر تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی چار سالہ کارکردگی کے نتیجے میں پاکستان کو سنگین مسائل بالخصوص معاشی مسائل کا سامنا ہے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 9 سال کے طویل عرصے سے حکمرانی کرنے والی پی ٹی آئی کی حکومت نے صوبے کو دیوالیہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کی حکومت کے اختتام پر صوبے کا کُل قرضہ 70 ارب روپے اور عوامی نیشنل پارٹی کے اقتدار کے بعد 110 ارب روپے تھا لیکن پی ٹی آئی کی 9 سالہ دور حکومت کے دوران یہ قرضہ 1 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ جب سیاسی جماعتیں طویل عرصے تک حکمرانی کرتی ہیں تو وہ اصلاحات متعارف کرتی ہیں لیکن پی ٹی آئی حکومت نے اس کے برعکس کام کیا ہے اور صوبے کو اس حد تک دیوالیہ کردیا ہے کہ ملازمین کو تنخواہیں دینے تک کے پیسے نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ہماری جماعت خیبرپختونخوا کا مستقبل ہے اور اپنی سیاسی جماعت کے کارکنوں کو ہدایت صوبے کے عوام کی مدد کرنے کی ہدایت کی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان کو سال 2022 کے دوران مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیوں کو برداشت یا اس میں ملوث رہنے والے ممالک کی فہرست میں برقرار رکھنے کے امریکی فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایسے فیصلے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ امریکا نے افغانستان پر دو دہائیوں تک جنگ مسلط کی اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کہ امریکا مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارت میں موجود مسلمانوں اور دلت سمیت اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک پر خاموش ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان سپریم ہے اور اسے کوئی بھی قانون بنانے کا اختیار ہے لہٰذا امریکا سمیت کسی بھی ملک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں