سلیمان شہباز کا 4 سالہ جلا وطنی ختم کرکے پاکستان آنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2022
سلیمان شہباز 2018 سے لندن میں اپنی فیملی کے ساتھ رہائش پزیر ہیں—فوٹو: آن لائن
سلیمان شہباز 2018 سے لندن میں اپنی فیملی کے ساتھ رہائش پزیر ہیں—فوٹو: آن لائن

وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے برطانیہ میں 4 سالہ جلا وطنی ختم کرکے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سلیمان شہباز عمرہ کے لیے لندن سے روانہ ہوئے تھے تاہم رواں ہفتے کے آخر میں وہ ممکنہ طورپر پاکستان پہنچیں گے۔

انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت طلب کی ہے جس کے بعد وہ ملک واپس آ کر متعلقہ عدالت میں پیش ہوں گے۔

سلیمان شہباز 2018 سے لندن میں اپنی فیملی کے ساتھ رہائش پذیر ہیں جب عام انتخابات سے قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے ان کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے۔

28 مئی کو سلیمان شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے لیکن وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے عدالت کو بتایا تھا کہ سلیمان شہباز اپنے گھر میں موجود نہیں ہیں، وہ بیرون ملک جاچکے ہیں، اس لیے انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔

ٹرائل کورٹ نے رواں سال جولائی میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں سلیمان شہباز اور ایک اور ملزم کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

ایف آئی اے نے دسمبر 2021 میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف شوگر اسکینڈل کیس میں 16 ارب روپے کی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خصوصی عدالت میں چالان جمع کرایا تھا۔

ایف آئی اے کی جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے شہباز خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا پتا لگایا تھا جن کے ذریعے 2008 سے 2018 کے دوران 16.3 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، عدالت میں جمع کرائی گئی ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے 17ہزار کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کی جانچ کی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ رقم ’’چھپے ہوئے کھاتوں‘‘ میں رکھی گئی تھی اور ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو دی گئی تھی۔

سلیمان شہباز کا کہنا ہے کہ نئے سیاسی نظام کے لیے جعلی مقدمات بنا کر مجھے پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا’۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر بنائے گئے جھوٹے مقدمات سیاسی مخالفت کی بد ترین مثال تھے ، نیب کے سابق چیئرمین جاوید اقبال اور اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے تحت قومی احتساب بیورو کی طرف سے بنائے گئے کیسز میں کوئی سچائی نہیں تھی اور نہ ہی کرپشن کے شواہد ملے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں