لاہور میں خواجہ سراؤں کے پہلے اسکول کا افتتاح

اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2022
اسکول میں تقریباً 36 ٹرانسجینڈر افراد نے داخلہ لیا ہے—فوٹو: وائٹ اسٹار
اسکول میں تقریباً 36 ٹرانسجینڈر افراد نے داخلہ لیا ہے—فوٹو: وائٹ اسٹار

صوبائی دارالحکومت لاہور میں پنجاب اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے تحت پہلے ٹرانس جینڈر اسکول کا افتتاح کردیا گیا جہاں خواجہ سراؤں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ فنی مہارت کی تربیت بھی دی جائے گی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس اسکول کے آغاز کے بعد پنجاب میں ٹرانس جینڈرز کے لیے بنائے گئے اسکولوں کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔

وزیر برائے پنجاب اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ مراد راس نے لاہور کے علاقے برکت بازار کے قریب نیو گارڈن ٹاؤن میں واقع ٹرانس جینڈر اسکول کا افتتاح کیا، اس موقع پر سول سوسائٹی کے کارکن، ماہرینِ تعلیم، ٹرانس جینڈر اور دیگر افراد موجود تھے۔

گزشتہ سال کے دوران محکمہ کی جانب سے ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان میں خواجہ سراؤں کے لیے 3 اسکول کھولے گئے ہیں۔

یہ ادارے پرائمری سے لے کر ہائر سیکنڈری تک مفت تعلیم کے ساتھ ساتھ سلائی کڑھائی، کھانا پکانے اور میک اپ سمیت کئی مہارت کی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔

لاہور میں بنایا گیا اسکول دو شفٹوں میں کام کرے گا، پہلی شفٹ میں طلبہ کو تعلیم دی جائے گی جبکہ دوسری شفٹ میں انہیں فنی مہارت کی تربیت دی جائے گی، طلبہ کو مفت کتابیں، یونیفارم، اسکول بیگ اور پک اینڈ ڈراپ کی سروس حکومت برداشت کرےگی۔

اسکول میں تقریباً 36 خواجہ سرا افراد نے داخلہ لیا ہے، یہ اسکول گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول برکت مارکٹ، نیو گارڈن ٹاؤن میں واقع ہے۔

لڑکیوں کے اسکول کا ایک حصہ خواجہ سراؤں کے اسکول کے لیے مخصوص کیا گیا تھا جہاں ٹرانس جینڈر کے لیے تین کلاس رومز پر مشتمل دو منزلہ عمارت تعمیر کی گئی۔

اس اسکول کے حوالے سے وزیر برائے پنجاب اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ مراد راس کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے اسکول کی تعمیر کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا تاہم صوبے کے دیگر شہروں میں تین اسکول پہلے ہی موجود ہیں۔

مراد راس نے کہا کہ اسکول کے اساتذہ کا تعلق بھی ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے ہوگا جبکہ ان کے مسائل سمجھنے کے لیے دو کنسلٹنٹ بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

ٹرانس جینڈر نیلی رانا نے کہا کہ پنجاب حکومت نے خواجہ سراؤں کو تعلیم دینے کے لیے اچھا اقدام اٹھایا ہے۔

خواجہ سرا علیشا شیرازی کا کہنا تھا کہ معاشرے میں ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا لیکن انہیں تعلیم کی فراہمی ایک تاریخی قدم ہے۔

علیشا شیرازی نے بتایا کہ انہوں نے ایم فِل مکمل کرلیا ہے اور اب بہا الدین ذکریا یونیورسٹی ملتان میں پی ایچ ڈی کے لیے داخلہ لیا ہے۔

ایک اور ٹرانس جینڈر رہنما ’نایا‘ نے کہا کہ فنی مہارت اور تعلیم خواجہ سراؤں کو عزت دار شہری بنا سکتی ہے اس طرح وہ ملک کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

’ایچ ایس وائی‘ کے نام سے مشہور فیشن ڈیزائنر حسن شہریار یاسین نے کہا کہ ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی تعلیم کے لیے ایک اچھا اقدام اٹھایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں