پاکستان نے کالعدم تنظیموں سے متعلق امریکی الزامات مسترد کردیے

اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2022
ترجمان نے کہا کہ 2 دسمبر کو پاکستانی سفارت خانے پر حملے سے متعلق افغان حکومت سے رابطے میں ہیں— فائل فوٹو: اے پی پی
ترجمان نے کہا کہ 2 دسمبر کو پاکستانی سفارت خانے پر حملے سے متعلق افغان حکومت سے رابطے میں ہیں— فائل فوٹو: اے پی پی

دفتر خارجہ نے پاکستان میں کالعدم تنظیموں کی موجودگی کے حوالے سے امریکی الزامات مسترد کردیے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے حوالے سے امریکی الزامات مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے طویل عرصے تک دہشت گردی کا سامنا کیا ہے جس میں بڑے جانی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔

افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر امریکی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں بلکہ پاکستان میں بھارت ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے کیونکہ پاکستان خود ہی دہشت گری کا شکار رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث قوتوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

’سیکریٹری جنرل او آئی سی 11 دسمبر کو پاکستان آئیں گے‘

ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بالی جمہوریت کانفرنس میں شرکت کے لیے انڈونیشیا کے دورے پر ہیں، جہاں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ملاقات کی اور مختلف شعبوں میں تعاون جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے بالی میں بوسنیائی ہم منصب ڈاکٹر بسیرا سے ملاقات کی جبکہ وزیر خارجہ آج سنگاپور کے دورے پر روانہ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ابراہیم طحہٰ 11 سے 12 دسمبر کو پاکستان کے دورے پر آئیں گے اور آزاد کشمیر کا دورہ بھی کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر ہونے والے حملے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ناظم الامور عبیداللہ نظامانی کو پاکستان بلایا گیا ہے اور امید ہے افغان حکومت سفارت خانے کو سیکیورٹی فراہم کرے گی۔

’بھارت کو مذہبی آزادیوں کی فہرست میں شامل نہ کرنا امریکا کا امتیازی سلوک ہے‘

انہوں نے پاکستان کو مذہبی آزادیوں کی فہرست میں شامل کرنے کے امریکی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو فہرست میں شامل نہ کرنا امتیازی سلوک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی کمیشن کی سفارش کے باوجود بھارت کو فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ بھارت میں بابری مسجد کی شہادت کو تیس سال مکمل ہوگئے ہیں اور اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو بھارت کی طرف سے ویزے جاری نہ کرنے پر پاکستان نے فیصلے پر مایوسی اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت جاری ہے مگر بھارت، ڈریکونین اقدامات کے ذریعے کشمیریوں کو دبا نہیں سکتا۔

’بھارت، مقبوضہ کشمیر میں عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے‘

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم قابل مذمت ہیں اور بھارت عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے، لہٰذا عالمی برادری بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔

انہوں نے کہا کہ 2 دسمبر کو پاکستانی سفارت خانے پر حملے سے متعلق افغان حکومت سے رابطے میں ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ حملے میں ملوث کرداروں اور گروہ کے خلاف مثالی کارروائی ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے چین اور سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور دونوں ممالک پاکستان کے اسٹریٹجک شراکت دار ہیں اور چینی صدر کا دورہ سعودی عرب خوش آئند ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں