عمران خان اگر مگر چھوڑیں، اسمبلیاں توڑیں، پنجاب میں بھرپور شکست دیں گے، رانا ثنااللہ

اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2022
وزیر داخلہ رانا ثناللہ لاہور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ رانا ثناللہ لاہور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اگر مگر چھوڑیں، اسمبلیاں تحلیل کریں، پنجاب میں انہیں بھرپور شکست دیں گے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’عمران خان، میں نے آپ کا انتظار کیا لیکن آپ اسلام آباد میں جلسہ کرنے نہیں آئے اور راولپنڈی سے چلے گئے۔‘

رانا ثنااللہ نے کہا کہ میرا چیلنج قبول کریں، اگر مگر چھوڑیں اور اسمبلی تحلیل کریں، اگلے الیکشن کو چھوڑیں اسی میں فیصلہ ہو جائے گا اور آپ کو پنجاب میں بھرپور شکست سے دوچار کریں گے جہاں آپ کو چھپنے کے لیے بھی جگہ نہیں ملے گی۔

’ نواز شریف کے استقبال کے لیے پارٹی نے تیاریاں شروع کردی ہیں’

قبل ازیں لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی وطن واپسی پر استقبال کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہم مقابلہ کرنے اور انتخابات کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی نے کچھ فیصلے کیے ہیں اور ان پر عمل درآمد کرنے کے لیے آج اجلاس ہوگا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پارٹی قائد کی وطن واپسی پنجاب میں انتخابات کے نتائج کا تعین کرے گی اور پیش گوئی کی کہ تحریک انصاف کو شکست ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت پسند ہیں اور اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے کے حق میں ہیں مگر تحریک انصاف کی دھمکیوں سے خوف زدہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی نے پنجاب کی 9 ڈویژن کو تین میں تقسیم کیا ہے جبکہ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کرکے دو ہفتوں کے اندر ہر حلقے میں دو امیدوار نامزد کرے گی۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ کمیٹی مسلم لیگ (ن) کے سینئر اراکین پارلیمان پر مشتمل ہوگی جو موجودہ اراکین صوبائی اسمبلی اور انتخابات میں حصہ لینے میں دلچسپی رکھنے والے امیدواروں سے ملاقات کرے گی اور تمام حلقوں کا دورہ کرکے ہر حلقے سے دو امیدواروں کو نامزد کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ نامزدگی کے بعد کمیٹی اپنی تجاویز ارسال کرے گی جس کے بعد پارٹی اس پر فیصلہ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی پر یونین کونسل کی سطح پر بھی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور پارٹی کارکنان اپنی یونین کونسل کے نام کے بینر تلے لاہور میں پارٹی قائد کا استقبال کریں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پارٹی قائد کا استقبال انتخابات کی قسمت بھی طے کرے گا اور جب انتخابات کا اعلان ہوگا تو نواز شریف پنجاب کے انتخابات میں پارٹی کی قیادت کرنے کے لیے واپس آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے مگر ایک دو اسمبلیاں تحلیل کی جاتی ہیں تو صوبائی انتخابات 90 دن کے اندر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ انہیں اطلاعات ہیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اسمبلی تحلیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ ہماری طرف سے رکاوٹوں کی وجہ سے اسمبلیاں تحلیل نہیں کر رہے تو یہ واضح کردوں کہ کوئی رکاوٹ نہیں ہے، سوائے اس کے کہ ہم اس اقدام کے حق میں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ایک ہی صف میں ہیں اور ہم اتحادی کے طور پر انتخابات لڑیں گے، مگر اہم مقابلہ تحریک انصاف کے ساتھ ہوگا۔

خیال رہے کہ بیرون ملک طبی علاج کرانے کی اجازت ملنے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نومبر 2019 سے لندن میں مقیم ہیں۔

گزشتہ ماہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ کرپٹ نظام سے خود کو علیحدہ کرتے ہوئے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں سے مستعفی ہونے جا رہے ہیں۔

’ شہباز شریف کے خلاف غلط خبر پر ’ڈیلی میل‘ نے غلطی تسلیم کی’

وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے خاندان پر سیلاب متاثرین کے لیے بھیجی گئی امداد میں کرپشن کے الزام کے ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کے بعد ’ڈیلی میل‘ ادارے نے تسلیم کیا کہ ان سے غلطی ہوئی ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ شریف خاندان پر اللہ نے خاص کرم کیا ہے کہ ان کی بے گناہی کے ثبوت دنیا کی ایسی جگہوں سے میسر ہو رہے ہیں جن کو دنیا بھی تسلیم کرتی ہے اور عمران خان نیازی بھی یہ کہتے رہے ہیں کہ برطانیہ کے اداروں میں کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان پر عائد کیے گئے الزامات انتہائی گھناؤنے تھے جو نہ صرف خاندان بلکہ ملک و قوم کے لیے بھی شرمناک تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف، ان کی حکومت اور خاندان پر سیلاب متاثرین کے لیے بھیجی گئی امداد میں کرپشن کا گھناؤنا الزام عائد کیا گیا اور اس الزام کو پانچ بار ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کے بعد ’ڈیلی میل‘ نے تسلیم کیا کہ ان سے غلطی ہوئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 14 جولائی 2019 کو ڈیلی میل اخبار میں یہ خبر شائع کی گئی تھی جس کے بعد اس وقت کے نمائندے کو پاکستان بلایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے صحافی سے ملاقات کرکے جعلی دستاویزات فراہم کیے تھے جبکہ شہزاد اکبر نے ان کو جیل میں کچھ لوگوں سے ملا کر مکمل ڈرامہ تیار کیا تھا اور صحافی نے واپس جاکر پاکستان کے خلاف ایسی ہتک آمیز خبر شائع کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ خبر شائع ہونے کے بعد شہباز شریف نے ان کو نوٹس بھیجا تھا اور ثبوت پیش کرنے کے لیے پانچ بار وقت لیا مگر جب ثبوت پیش نہ کر سکے تو اپنی غلطی کو تسلیم کیا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ میں عمران خان اور شہزاد اکبر سے مطالبہ کرتا ہوں کہ شریف خاندان سے نہیں بلکہ پاکستان اور پوری قوم سے معافی مانگیں کیونکہ شریف خاندان کو نقصان پہنچانے کے لیے انہوں نے ملک کو بھی نقصان پہنچایا۔

تبصرے (0) بند ہیں