لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب ہتک عزت کے مقدمے میں دفاع کا حق ختم کرنے کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی ہے اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے جہاں ٹرائل کورٹ نے عمران خان کے خلاف شہباز شریف کی جانب سے دائر ہتک عزت کے مقدمے میں ان کا دفاع کا حق ختم کردیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک درخواست پر حکم جاری کردیا جس میں عمران خان کو بطور رکن اسمبلی اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنی بیٹی کو چھپانے پر نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔

لاہور کی سیشن عدالت نے شہباز شریف کی جانب سے دائر 10 ارب روپے کے ہتک عزت کے مقدمے کی سماعت کے دوران عمران خان کی جانب سے اعتراضات کا بروقت جواب نہ دینے پر ان کے دفاع یا درخواست کی مخالفت کا حق ختم کر دیا تھا۔

اس سے قبل شہباز شریف نے عدالت میں مؤقف اپنایا تھا کہ پی ٹی آئی سربراہ کی جانب سے غیر ضروری التوا کے ذریعے غیر معمولی تاخیر کرنے پر ان کا تحریری بیان داخل کرنے کا حق ختم کر دیا جائے۔

عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی تاہم جسٹس چوہدری محمد اقبال نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

2017 میں دائر ہتک عزت کے مقدمے میں الزام لگایا گیا تھا کہ مدعا علیہ (عمران خان) نے مدعی (شہباز شریف) کے خلاف جھوٹے اور بد نیتی پر مبنی بیانات دیے کہ شہباز شریف نے سپریم کورٹ میں زیر التوا پانامہ پیپرز کیس واپس لینے کے بدلے ایک مشترکہ دوست کے ذریعے عمران خان کو 10 ارب روپے کی پیشکش کی تھی۔

شہباز شریف نے استدعا کی کہ عمران خان کے بے بنیاد اور ہتک آمیز بیانات میڈیا کے ذریعے نشر کیے گئے جس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور یہ مہم انتہائی ذہنی اذیت اور اضطراب کا باعث بنی۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ مدعی کے حق میں ہتک آمیز مواد کی اشاعت پر 10 ارب روپے ہرجانہ وصول کرنے کا حکم نامہ جاری کیا جائے۔

چار سال کے بعد پی ٹی آئی سربراہ نے 2021 میں اس مقدمے کا جواب داخل کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ ان کے ایک دوست نے انہیں بتایا تھا کہ ان کے اور شریف خاندان کے کسی جاننے والے نے ان سے رابطہ کیا تھا اور انہیں پیشکش کی تھی کہ اگر وہ عمران خان کو پانامہ کیس کی پیروی سے روکنے پر راضی کر لیں تو اربوں روپے دیں گے۔

عمران خان نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ اس بات کو عوامی مفاد میں سامنے لائے، اس لیے یہ ہتک عزت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ یہ بات سامنے لانے کے دوران انہوں نے خاص طور پر کسی بیان کو شہباز شریف سے منسوب نہیں کیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی نااہلی کی درخواست پر حکم جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شہری ساجد محمود کی درخواست پر عمران خان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو قبل پری ایڈمیشن نوٹس جاری کردیا جس میں وکلا سے کہا گیا ہے کہ وہ درخواست کے قابل سماعت ہونے کے سلسلے میں عدالت کی مدد کریں۔

عدالت پندرہ روز بعد معاملے پر دوبارہ سماعت کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں