خیبرپختونخوا اسمبلی: سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال کو قانونی حیثیت دینے کا بل منظور

13 دسمبر 2022
اپوزیشن ارکان نے بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا— فائل فوٹو: اے پی پی
اپوزیشن ارکان نے بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا— فائل فوٹو: اے پی پی

خیبرپختونخوا اسمبلی نے صوبائی وزرا (تنخواہ، الاؤنس اور مراعات) (دوسری ترمیم) بل 2022 کو اپوزیشن بنچوں کی جانب سے احتجاج کے باوجود منظور کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن ارکان نے بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے اس اقدام کا مقصد ان لوگوں کو ’استثنیٰ‘ فراہم کرنا ہے جنہوں نے صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کا غیر قانونی استعمال کیا۔

وزیر محنت و ثقافت شوکت علی یوسفزئی کی جانب سے پیش کیا گیا بل اپوزیشن ارکان کی تجویز کردہ ترامیم کو مسترد کرنے کے بعد ایوان سے منظور کر لیا گیا۔

رکن اسمبلی متحدہ مجلس عمل عنایت اللہ نے اپنی مجوزہ ترامیم کی شکست کے بعد کہا کہ ’اس ترمیم شدہ بل کے سنگین اثرات ہوں گے کیونکہ اس سے صوبائی اسمبلی میں اکثریت رکھنے والی کسی بھی جماعت کے لیے ماضی میں کیے گئے ’جرائم‘ کو تحفظ دینے کا راستہ کھل جائے گا۔

قانون میں تمام مجوزہ تبدیلیوں کی مخالفت کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ترمیم شدہ بل کے سیکشن 7 بی (7) کو سرکاری ہیلی کاپٹروں کے غیر قانونی استعمال کرنے والوں کے لیے قانونی جواز فراہم کرنے کی کوشش قرار دیا۔

ترمیم شدہ بل کے سیکشن 7 بی (7) میں کہا گیا کہ ’یکم نومبر 2008 سے یہ بل پیش کیے جانے تک وزیر اعلیٰ، وزیر، مشیر، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی، سرکاری ملازم یا اس کا کوئی معاون عملے کی جانب سے سرکاری دوروں یا سیر و سیاحت کے لیے صوبائی حکومت کے ہوائی جہاز یا ہیلی کاپٹر کا استعمال جائز سمجھا جائے گا اور اس ایکٹ کے تحت ان سے کوئی پوچ گچھ نہیں کی جائے گی‘۔

رکن اسمبلی عنایت اللہ نے کہا کہ یہ بل ان لوگوں کے لیے استثنیٰ ہے جنہوں نے ماضی میں صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کا غیر قانونی استعمال کیا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ اگر ترمیمی بل متعلقہ ہاؤس کمیٹی کو نہیں بھیجا گیا اور اسے منظور کرلیا گیا تو اپوزیشن اراکین اسے عدالت میں چیلنج کریں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کا استعمال غیر قانونی طور پر کیا گیا لیکن اب ایوان میں اپنی اکثریت کا غلط استعمال کرتے ہوئے اس عمل کو قانونی تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر کو چاہیے کہ وہ بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجیں یا اس حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے کیونکہ مجوزہ ترمیم کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی سردار یوسف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام قانون میں ان ترامیم پر حکومت کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بل کو واپس لے یا اسے بحث اور سفارشات کے لیے متعلقہ کمیٹی کو بھیجے اور اس بارے میں ایوان اور عوام کو اعتماد میں لے۔

تاہم شوکت علی یوسفزئی نے اپنا مؤقف دیا کہ اس حوالے سے قواعد واضح نہیں ہیں، اگر پی ٹی آئی حکومت کو یہ محض اپنے لیے کرنا ہوتا تو بل میں درج مدت کا آغاز ’2013‘ سے ہوتا۔

انہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں ترامیم پر اپوزیشن کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا، ان کا کہنا تھا کہ ’جب نیب قوانین میں ترمیم کی جارہی تھی اس وقت اپوزیشن ارکان خاموش رہے اور عوام کی پرواہ نہ کی۔

تبصرے (0) بند ہیں