سندھ ہائی کورٹ کی حیدرآباد رجسٹری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف مٹھی، نواب شاہ اور حیدرآباد میں درج مقدمات میں گرفتار کرنے سے پولیس کو روک دیا۔

سینیٹر کے صاحبزادے عثمان سواتی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے یہ ہدایات دیں، جس میں پی ٹی آئی رہنما کے خلاف الزامات کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

سماعت کے دوران اعظم سواتی کے وکیل نور الحق قریشی نے مؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف متعدد مقدمات کا اندراج سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

اس دوران، عدالت نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ، حیدرآباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر سے اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں۔

عدالت نے کیس میں فریقین سے 11 جنوری تک جواب طلب کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ 12 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ان کی مزید مقدمات میں گرفتاری روک دی تھی۔

یاد رہے کہ مسلح افواج کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے، بغاوت پر اکسانے کے مقدمات میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سینیٹر اعظم سواتی کو 27 نومبر کو اسلام آباد میں ان کے فارم ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے پولیس انہیں اسلام آباد سے کوئٹہ لے گئی تھی جہاں 9 دسمبر کو بلوچستان ہائی کورٹ نے ان کے خلاف 5 مقدمات کو خارج کردیا تھا، جس کے چند گھنٹوں بعد ہی انہیں وہاں سے سندھ پولیس نے صوبے میں درج مقدمات کے تحت اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

پی ٹی آئی سینیٹر کے خلاف مقدمہ پیکا 2016 کی دفعہ 20 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 131، 500، 501، 505 اور 109 کے تحت درج کیا گیا تھا۔

افواج پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز اور متنازع بیانات پر اعظم سواتی کے خلاف سندھ اور بلوچستان میں بھی متعدد مقدمات درج ہوئے تھے۔

2 دسمبر کو اعظم سواتی کو ابتدائی 14 روزہ ریمانڈ ختم ہونے کے بعد کچلاک تھانے میں درج مقدمے میں اسلام آباد سے کوئٹہ لایا گیا تھا جس کے بعد کچلاک کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے اعظم سواتی کو پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا تھا۔

بعدازاں 10 دسمبر کو اعظم سواتی کو کوئٹہ سے سندھ کے علاقے قمبر شہداد کوٹ منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کے خلاف ضلع قمبر شہداد کوٹ سمیت مختلف اضلاع میں مقدمات درج ہیں، جبکہ افواج پاکستان کے خلاف متنازع بیانات پر اگلے روز ہی اعظم سواتی کے خلاف بلوچستان میں دو نئے مقدمات درج کیے گئے۔

یاد رہے کہ اعظم سواتی کو پہلی بار آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر 12 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

بعد ازاں 27 نومبر کو سینئر فوجی افسر کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اعظم خان کو دوبارہ گرفتار کیا تھا۔

عمران خان کے لانگ مارچ میں 26 نومبر کو مبینہ تقریر کے بعد انہیں ایف آئی اے کی جانب سے اسلام آباد سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمٰن کے ذریعے ریاست کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں