متعدد کھلاڑیوں کے زخمی ہونے سے متاثر ہونے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کو تاریخ میں پہلی بار ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جہاں میزبان ٹیم نے پُرجوش انگلینڈ کے ساتھ کراچی میں تیسرا اور آخری میچ کھیلنا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق میزبان ٹیم کی قیادت بابر اعظم کر رہے ہیں جبکہ انگلینڈ کی ٹیم اس وقت بھرپور فارم میں ہے، جس نے جارحانہ مزاج کے ساتھ کھیلتے ہوئے گزشتہ 9 میں سے 8 ٹیسٹ میچز میں کامیابی حاصل کی ہے۔

انگلینڈ نے 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں میزبان پاکستان کو 74 رنز جبکہ دوسرے میچ میں 26 رنز سے شکست دے کر سیریز اپنے نام کرلی تھی۔

پاکستان انجری کے شکار تین اہم فاسٹ باؤلر کی وجہ سے مسائل سے دوچار ہے، پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی گھٹنے کے زخمی ہونے کی وجہ سے سیریز سے قبل ہی باہر ہو گئے تھے۔

ان کے متبادل دائیں ہاتھ کے تیز گیند باز حارث رؤف پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران سیدھی ٹانگ میں کھنچاؤ کی وجہ سے سیریز سے باہر ہو گئے تھے۔

دوسرے ٹیسٹ میچ سے قبل کندھے کی تکلیف کا شکار ہونے والے نوعمر تیز رفتار باؤلر نسیم شاہ بھی صحت یاب نہیں ہو سکے ہیں، وہ بھی تیسرا ٹیسٹ میچ نہیں کھیل سکیں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دباؤ کے شکار بابر اعظم کلین سوئپ کے خطرے کے باوجود چہرے سے پُراعتماد نظر آرہے تھے۔

بابر اعظم نے بتایا کہ ہم دونوں میچوں میں اہم مواقع سے فائدہ نہ اٹھاسکے، جس کی وجہ سے ہم ہارے لیکن لڑکے اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے پُرعزم ہیں، کراچی میں ہمارا ریکارڈ بہت اچھا ہے، مجھے یقین ہے کہ ہم کم بیک کریں گے۔

انگلینڈ نے ملتان ٹیسٹ میچ میں دلچسپ مقابلے کے بعد بمشکل کامیابی حاصل کی، وہ 335 رنز کے ہدف کا دفاع کر رہی تھی، پہلے دو روز میں پچ اسپنرز کے لیے سازگار تھی لیکن تیسرے اور چوتھے دن پچ آہستہ ہو گئی تھی۔

دوسرے ٹیسٹ میچ میں تجربہ کار تیز گیند باز مارک ووڈ نے 65 رنز کے عوض 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا، جس میں سعود شکیل (94) اور محمد نواز (45) کی اہم وکٹیں بھی شامل تھیں، چوتھے دن میزبان ٹیم کو جیت کے لیے 157 رنز کی ضرورت تھی۔

میچ جیتنے کے بعد انگلینڈ نے 22 سال بعد پاکستان میں سیریز میں کامیابی حاصل کی، اگرچہ انگلش ٹیم نے سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے 2005 سے پاکستان کو دورہ نہیں کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق انگلینڈ نے اب تک ہر اننگ میں پاکستان کے تمام کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے، انگلینڈ کو جارحانہ بلے بازی کی وجہ سے یہ کامیابیاں ملی ہیں، جس کے بعد نئے کوچ برینڈم میک کولم کا عرفی نام ’بازبال‘ رکھ دیا گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بڑے ٹارگٹ دینے کی وجہ سے باؤلرز کے پاس حریف کو آؤٹ کرنے کا اچھا وقت ہوتا ہے، یہ حکمت عملی اب تک کامیاب رہی ہے۔

بین اسٹوکس نے ملتان ٹیسٹ میچ جیتنے کے بعد بتایا کہ برصغیر میں آکر جیتنا ہمیشہ سے مشکل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی پچ بھی اسپنرز کے لیے سازگار ہونے کی توقع ہے، انگلینڈ نوآموز لیگ اسپنر ریحان احمد کو ول جیکس کی جگہ ٹیم میں شامل کرسکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان، سابق کپتان سرفراز احمد کو ٹیم میں شامل کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ بیٹنگ لائن اپ میں تجربے کو شامل کیا جاسکے، اس کے علاوہ تیز گیند باز محمد علی کی جگہ محمد وسیم جونئیر ڈیبیو کرسکتے ہیں، محمد علی ملتان میں کوئی وکٹ حاصل نہیں کرسکے تھے۔

رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کی ٹیم برصغیر میں صرف سری لنکا کے خلاف 2018 میں 0-3 سے ’کلین سوئپ‘ کر سکی ہے جبکہ پاکستان میں ہونے والی سیریز کے تمام میچز گرین شرٹس کبھی نہیں ہارا۔

ٹیمیں:

پاکستان: بابراعظم (کپتان)، امام الحق، عبداللہ شفیق، اظہر علی، شان مسعود، سعود شکیل، آغا سلمان، سرفراز احمد، محمد رضوان، محمد نواز، فہیم اشرف، محمد وسیم جونیئر، محمد علی، زاہد محمود، ابرار احمد، نعمان علی

انگلینڈ: بین اسٹوکس (کپتان)، جیمز اینڈرسن، ہیری بروک، زیک کرالی، بین ڈکٹ، بین فوکس، ول جیکس، کیٹون جیننگز، جیک لیچ، جامی اورٹون، اولی پوپ، اولی رابنسن، جو روٹ، مارک ووڈ، ریحان احمد

تبصرے (0) بند ہیں