اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ بیٹی کو کاغذات میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کے وکیل کو تحریری جواب جمع کروانے کی مہلت دے دی۔

خیال رہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر شہری محمد ساجد کی درخواست پر عمران خان، الیکشن کمیشن، وفاق کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کیے تھے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے بچوں کی تفصیلات میں 2 بچوں کا ذکر کیا جبکہ ایک کی معلومات چھپائیں، عدالت جھوٹ بولنے پر عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت بطور رکنِ اسمبلی نااہل قرار دے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہری محمد ساجد کی درخواست پر عمران خان نااہلی کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا، سلمان ابوزر نیازی اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا نے کہاکہ ٹیریان کے معاملے میں پہلے ہی کیس کا فیصلہ ہو چکا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنا جواب جمع کروا دیجیے گا، الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ کئی بار پہلے ہمارے پاس آچکا ہے، کئی درخواستیں مسترد ہوتی رہیں۔

عمران خان کے وکلا نے جواب جمع کرانے کے لیے وقت دینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے وکیل کا وکالت نامہ آگیا، ان کو جواب کے لیے وقت دے رہے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت 19 جنوری تک کے لیے ملتوی کردی۔

توشہ خانہ کیس: وکیل کی عدم دستیابی پر سماعت ملتوی

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے اور مزید کارروائی کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت وکیل کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کردی۔

سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے معاون عدالت میں پیش ہوئے اور سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر علی ظفر مصروفیات کی وجہ سے آج پیش نہیں ہوسکے۔

عدالت نے معاون وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت اگلے ماہ تک کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں