ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے صارفین کی اکثریت کی جانب سے چیف ایگزیکٹیو کا عہدہ چھوڑنے کے حق میں ووٹ دینے کے بعد پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف بلو ٹک والے اکاؤنٹس کو ووٹ ڈالنے کی اجازت ہوگی۔

برطانوی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق ایلون مسک نے ٹوئٹر پول پر لوگوں سے پوچھا تھا کہ کیا انہیں بطور چیف ایگزیکٹیو عہدے سے سبکدوش ہو جانا چاہیے، جس پر 57.5 فیصد صارفین نے کہا ’جی ہاں‘۔

اس کے بعد سے ایلون مسک نے پول کے نتائج کے حوالے سے براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر قواعد میں تبدیلی کر رہا ہے، لہٰذا کمپنی پالیسی کے مطابق سبسکرپشن کی ادائیگی کرنے والے ہی ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

ارب پتی بزنس مین نے پول شروع کرتے وقت کہا تھا کہ وہ نتیجے پر عمل کریں گے، اگر وہ چیف ایگزیکٹیو کا عہدہ چھوڑ دیتے ہیں، تب بھی وہ ٹوئٹر کے مالک رہیں گے۔

ٹوئٹر کے سابق نائب صدر بروس ڈائزلی نے کسی ممکنہ تبدیلی کے حوالے سے فٹ بال منیجر کو بتایا کہ چیئرمین اب بھی موجود ہے اور ایلون مسک کی آواز ہمیشہ کمرے کے پیچھے برقرار رہے گی۔

جس ٹوئٹ میں کہا گیا کہ صرف بلیو ٹک والے صارفین پالیسی سے متعلق پولز میں ووٹ ڈال سکتے ہیں، اس کے ردعمل میں کہا گیا کہ دراصل اس کی کامیابی میں ذاتی مفاد ہے، جس کے جواب میں ایلون مسک نے کہا کہ اچھا نکتہ ہے، ٹوئٹر یہ تبدیلی کرے گا۔

ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک نے گزشتہ ماہ 7 نومبر کو ماہانہ 8 ڈالر فیس کے عوض ٹوئٹر بلیو نامی سروس کا آغاز کیا تھا، جسے بند کر دیا گیا تھا، تاہم گزشتہ ہفتے دوسری بار اسے شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت عام صارفین کے لیے ماہانہ 8 جب کہ ایپل ڈیوائسز کے صارفین کے لیے ماہانہ 11 ڈالر فیس مقرر کی گئی ہے۔

پہلے بلیو ٹک کو ہائی پروفائل اکاؤنٹس کے لیے تصدیقی ٹول کے طور پر مستند ہونے کے بیج کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا اور یہ مفت تھا۔

ایلون مسک نے بطور چیف ایگزیکٹیو اپنے مستقبل کے بارے میں پولز کا آغاز کیا تھا، ایک کروڑ 75 لاکھ صارفین نے ووٹ دیتے ہوئے انہیں عہدہ چھوڑنے کا کہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب رائے شماری چل رہی تھی تو اس وقت ایک صارف نے لکھا دیا کہ کوئی متبادل چیف ایگزیکٹیو بننے کے لیے لائن میں موجود نہیں، مزید کہا کہ کوئی بھی ایسی نوکری نہیں چاہتا جو ٹوئٹر کو حقیقت میں زندہ رکھ سکے، کوئی جانشین نہیں ہے۔

ٹیکنالوجی ٹائیکون جو الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس راکٹ کی کمپنی اسپیس ایکس کے مالک کو ٹوئٹر خریدنے کے بعد سے کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ انہوں نے ٹوئٹر پر گزشتہ رائے شماری کے نتائج کو تسلیم کیا تھا۔

اکتوبر میں 44 ارب ڈالر میں ٹوئٹر خریدنے کے بعد سے ایلون مسک تنقید کی زد میں ہیں۔

گزشتہ دنوں اقوام متحدہ اوریورپی یوین نے متعدد صحافیوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل کرنے کے بعد تنقید کا نشانہ بنایا تھا، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ٹوئٹر کے نصف عملے کو بھی نکال دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں