ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے تصدیق کی ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے مخصوص شہروں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کو ویزوں کے اجرا پر کوئی پابندی عائد نہیں کی اور انہیں بلیک لسٹ بھی نہیں کیا۔

سرکاری خبر ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ ہم اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں کہ یو اے ای کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو ویزا جاری کرنے پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے یو اے ای کی جانب سے مخصوص شہروں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کو ویزوں کے اجرا پر بلیک لسٹ یا پابندی کی خبروں کے حوالے سے صحافیوں کے سوالات کے پیش نظر ردعمل دیا۔

ترجمان نے بتایا کہ یو اے ای نے بھی بعض شہروں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کو ویزا فراہم نہ کرنے کی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل کراچی بخیت عتیق الرمیتثی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ یو اے ای حکومت نے پاکستان کے مزید 2 شہروں میں رہنے والوں کے لیے وزٹ ویزوں پر پابند ی عائد کر دی جبکہ اس سے قبل 22 شہروں پر ایسی پابندی تھی جس کے بعد یہ تعداد 24 ہو چکی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اوورسیز ایمپلائنٹ پروموٹرز کے ترجمان عدنان پراچہ نے بتایا تھا کہ یو اے ای نے اس سلسلے میں باقاعدہ کوئی خط جاری نہیں کیا لیکن عملی طور پر یہ پریکٹس شروع کردی گئی ہے۔

عدنان پراچہ نے کہا تھا کہ پاکستان کے وہ 24 شہر جن سے تعلق رکھنے والوں کو وزٹ ویزے جاری نہیں کیے جارہے، ان میں پنجاب کے شہر سرگودھا، اٹک، قصور، شیخو پورہ، ڈیرہ غازی خان، ساہیوال، مظفر گڑھ، خوشاب، اور چکوال شامل ہیں، اس کے علاوہ سندھ کے شہر نواب شاہ، لاڑکانہ اور سکھر بھی شامل ہیں۔

مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا کے ایبٹ آباد، کوہاٹ، ڈیرہ اسمٰعیل خان، کرم، باجوڑ، ہنگو، ، ، پارہ چنار اور مہمند، گلگت بلتستان کے اسکردو اور ہنزہ کے علاوہ بلوچستان کا شہر کوئٹہ اور آزاد کشمیر کا شہر کوٹلی بھی شامل ہے۔

سماء نے رپورٹ کیا تھا کہ دبئی میں ایک ہیومن ریسورس کمپنی سے وابستہ ذریعے کا کہنا ہے کہ بہت سارے افراد وزٹ ویزے پر آکر بھیک مانگنا شروع کردیتے ہیں گزشتہ رمضان میں بھی یو اے ای پولیس نے کریک ڈاؤن کرکے بڑی تعداد میں بھیک مانگنے والے پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا تھا جس میں خواتین بھی شامل تھیں جب کہ دینی مدارس کے نام پر چندہ کرنے والے افراد بھی تھے جو گھر گھر جاکر چندہ اکٹھا کر رہے تھے مکینوں کی شکایت پر کریک ڈاون کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں