معیشت کے حوالے سے غیر یقینی کی صورتحال کی وجہ سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کا بینچ مارک ’کے ایس ای 100 انڈیکس‘ 352 پوائنٹس تنزلی کے بعد ایک بار پھر 40 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد سے نیچے آ گیا۔

کے ایس ای 100 انڈیکس 352 پوائنٹس یا 0.88 فیصد کمی کے بعد 39 ہزار 802 پوائنٹس پر بند ہوا،جو گزشتہ روز 40 ہزار 155 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا تھا۔

اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز کے فہد رؤف نے کہا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد کمزور ہے کیونکہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام تاخیر کا شکار ہے۔

انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آج خاص طور پر فریٹیلائزر کے حصص پر دباؤ تھا کیونکہ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کی بحالی کے حوالے سے خبریں آ رہی ہیں۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ تمام انتظامی اور قانونی ذرائع کو استعمال کرکے جی آئی ڈی سی کی مد میں 447 ارب روپے تمام کمرشل اور صنعتی اداروں سے لیے جائیں جو ہائی کورٹ کے احکامات کی وجہ سے وصول نہیں ہو سکی تھی، جو بعد ازاں سپریم کورٹ نے وصول کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔

ایک حکام نے بتایا تھا کہ عدالتی فیصلوں اور اسٹے آرڈرز کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے جی آئی ڈی سی کے واجبات کی وصولی نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام نادہندگان سے ایک ایک پائی وصول کی جائے۔

دوسری جانب، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سابق ڈائریکٹر ظفر موتی نے مارکیٹ میں تنزلی کی متعدد وجوہات بیان کیں، ان میں سیاسی عدم استحکام، بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے علاوہ شرح سود، پیٹرولیم لیوی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے افواہیں شامل ہیں۔

انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آئی ایم ایف کی شرائط اور خوراک کا عدم تحفظ کی وجہ سے مہنگائی میں ممکنہ اضافہ ایک اور مسئلہ ہے۔

ظفر موتی نے بتایا کہ ڈالرز کی افغانستان اسمگلنگ کی رپورٹس سے بھی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کرنسی کی منڈی میں اتار چڑھاؤ کو بھی منظم طریقے سے قابو نہیں کرسکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمتوں میں مسلسل فرق پر بھی بڑے تحفظات ہیں، سرمائے کی منڈی میں ان وجوہات کی وجہ سے ایک بار پھر فروخت کا دباؤ ہے۔

دلال سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو افسر صدیق دلال نے بتایا کہ مارکیٹ میں واضح وجوہات کی وجہ سے تنزلی ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ برآمدت کم، درآمدات پر پابندیاں، سیاسی عدم استحکام، پنجاب کی صورتحال اور شبر زیدی کا بیان بھی ان وجوہات میں شامل ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ صورتحال میں حکومت یہ ہفتہ نہیں گزار سکتی، آئی ایم ایف کےساتھ ڈیڈلاک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز مارکیٹ میں تیزی اس لیے دیکھی گئی تھی کیونکہ گیس سیکٹر میں گردشی قرضے کو کم کرنے کے لیے حکومتی اقدامات کے حوالے سے خبریں آئی تھیں۔

صدیق دلال نے بتایا کہ امید کی جارہی ہے کہ آنے والے دنوں میں شرح سود میں اضافہ ہو گا، ڈالر کی قیمتوں میں بھی کافی بڑا فرق ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان تمام وجوہات کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں