اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے طالبان کی جانب سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنانے والی سخت پالیسیوں کے ’خوفناک‘ نتائج کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں برسر اقتدار گروپ کو اپنی پابندیوں کو فوری طور پر منسوخ کرنا چاہیے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ونگ کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر کسی ملک کی آدھی آبادی کو نظام سے خاج کردیا جائے تو دنیا کا کوئی ملک سماجی اور معاشی طور پر ترقی نہیں کر سکتا بلکہ حقیقتاً اپنا وجود بھی برقرار نہیں رکھ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں پر لگائی جانے والی یہ ناقابل فہم پابندیاں ناصرف پوری افغان قوم کی مشکلات و مصائب میں اضافہ کریں گی بلکہ خدشہ ہے کہ افغانستان کی سرحدوں سے باہر بھی اس طرح کے مسائل سے خطرہ لاحق ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ ان پالیسیوں کے باعث افغان معاشرے کو عدم استحکام کا خطرہ لاحق ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ میں برسر اقتدار حکام پر زور دیتا ہوں کہ وہ تمام خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام اور تحفظ یقینی بنائیں، تمام خواتین اور لڑکیوں کے دیکھے جانے، سنے جانے اور ملک کی سماجی، سیاسی اور معاشی زندگی کے تمام شعبوں میں حصہ لینے اور ان میں اپنا حصہ ڈالنے کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔

ہفتے کے روز افغان حکمرانوں نے خواتین کے غیر سرکاری اداروں میں کام کرنے پر پابندی لگا دی تھی، طالبان اس سے قبل خواتین کے لیے یونیورسٹی کی سطح پر تعلیم اور لڑکیوں کے لیے سیکنڈری سطح پر اسکول کی تعلیم پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے عہدیدار نے کہا کہ ملک پر برسر اقتدار حکام کے اس تازہ ترین حکم نامے کے خواتین اور پوری افغان قوم کے لیے خوفناک نتائج مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین پر این جی اوز میں کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے سے وہ اور ان کے خاندان آمدنی سے محروم ہوجائیں گے، اس پابندی سے وہ اپنے ملک کی ترقی اور اپنے ہم وطن شہریوں کی فلاح و بہبود میں مثبت کردار ادا کرنے کے اپنے حق سے محروم ہوجائیں گی۔

پابندی کا یہ تازہ ترین اقدام گزشتہ سال طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے بڑا دھچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پابندی سے این جی اوز کی بنیادی نوعیت کی خدمات کی فراہمی اگر مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئی تو بھی ان کی صلاحیت کو سخت نقصان ضرور پہنچے گا۔

طالبان حکام کی طرف سے این جی اوز میں خواتین عملہ نہ رکھنے کے احکامات جاری کیے جانے کے بعد افغانستان میں کام کرنے والے امدادی گروپوں نے اپنی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

اقوام متحدہ کے عہدیدار نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کو ان کے پیدائشی انسانی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، بر سراقتدار حکام کی جانب سے خواتین کو خاموش کرنے اور غائب رکھنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں