پاکستان کی بڑی ٹیکسٹائل کمپنی نشاط چونیاں کا جزوی طور پر آپریشن معطل کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2022
کمپنی نے بتایا کہ باقی یونٹس بدستور کام جاری رکھیں گے — فوٹو: نشاط چونیاں / وہب سائٹ
کمپنی نے بتایا کہ باقی یونٹس بدستور کام جاری رکھیں گے — فوٹو: نشاط چونیاں / وہب سائٹ

پاکستان کی بڑی ٹیکسٹائل کمپنیوں میں سے ایک نشاط چونیاں لمیٹڈ نے سرمایہ کاروں کو اطلاع دی ہے کہ مارکیٹ کے حالات کی وجہ سے متعدد اسپنڈلز عارضی طور پر بند کر رہے ہیں۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمع دستاویزات میں نشاط چونیاں لمیٹڈ (این سی ایل) نے بتایا کہ کمپنی کے اسپننگ ڈویژن میں 2 لاکھ 19 ہزار 528 اسپنڈلز اور 2 ہزار 880 روٹرز ہیں، تاہم کمپنی نے مارکیٹ کی صورت حال کے پیش نظر عاضی طور پر ایک مہینے بعد 51 ہزار 360 اسپنڈلز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس میں بتایا گیا کہ باقی یونٹس بدستور کام جاری رکھیں گے جبکہ بند کیے جانے والے اسپنڈلز کو صورت حال بہتر ہونے پر چلایا جائے گا۔

نشاط چونیاں لمیٹڈ ان کمپنیوں میں سے ایک ہے جنہوں نے عارضی طور پر کام معطل کیا ہے، اس کے علاوہ کچھ دنوں کے لیے کام بند کرنے والی کمپنیوں میں انڈس موٹر کمپنی، پاک سوزوکی کمپنی لمیٹڈ، بولان کاسٹنگ، بلوچستان ویلز لمیٹڈ، ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ لحاظ سے 7.75 فیصد کمی ہوئی تھی، آٹوموبائلز میں 30.56 فیصد، ٹیکسٹائل میں 24.62 فیصد، مشینری اور آلات میں 38.01 فیصد، لکڑی کی مصنوعات میں 81.75 فیصد، کمپیوٹر، الیکٹرانکس اور آپٹیکل مصنوعات میں 25.66 فیصد جبکہ دواسازی میں سالانہ لحاظ سے 18.56 فیصد کمی واقع ہوئی۔

19 دسمبر کو انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے درآمدات کی منظوری میں تاخیر کے سبب پرزہ جات کی کمی کی وجہ سے 20 سے 30 دسمبر تک پیداوار بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

خط میں مزید لکھا گیا تھا کہ سی کے ڈی کٹس اور پرزہ جات کی درآمد کی منظوری میں تاخیر اور وینڈرز کے لیے خام مال کی درآمد اور کلیئرنس میں مشکلات درپیش ہیں، مزید کہا گیا کہ اس کی وجہ سے ملک میں پرزہ جات کی قلت ہوگئی جس کے نتیجے میں سپلائی چین اور پیداواری سرگرمیوں پر منفی اثر پڑا ہے۔

مرکزی بینک نے مئی میں مجاز ڈیلرز سے کہا تھا کہ وہ متعدد ایچ ایس کوڈز کے تحت آنے والی اشیا کی درآمد کے لیے پیشگی اجازت لیں، جس میں بجلی پیدا کرنے والی مشینری اور موبائل فونز اور کاروں کے لیے سی کے ڈی بھی شامل ہیں۔

تاہم گزشتہ روز (27 دسمبر) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خام مال اور برآمد کنندگان کی ضروریات کے لیے درکار متعدد ضروری اشیا کی درآمدات پر عائد پابندیوں میں نرمی کر دی تھی۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری سرکلر کے مطابق مرکزی بینک نے 2 جنوری 2023 سے اپنی سابقہ ہدایات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے اسٹیٹ بینک کو پہلے سے جمع شدہ درآمدی لین دین کی درخواستوں کی منظوری کی راہ ہموار ہوگی۔

مرکزی بینک نے بینکوں کو کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے دی گئی فہرست کے تحت درآمدات کے لیے اشیا کو لازمی ترجیح دیں۔

نئے سرکلر کے تحت ضروری اشیا مثال کے طور پر خوراک (گندم، خوردنی تیل وغیرہ) اور دواساز (خام مال، زندگی بچانے والی ضرورتی ادویات)، سرجیکل آلات (اسٹنٹ وغیرہ) کی درآمد کی اجازت دی گئی ہے۔

تاہم یہ شعبے شدید دباؤ کا شکار ہیں اور انہیں زندگی بچانے والی جیسی ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں