ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت میں 31 جنوری تک توسیع

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2023
عدالت نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی — فائل فوٹو: اے ایف پی
عدالت نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی — فائل فوٹو: اے ایف پی

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی عبوری ضمانت میں 31 جنوری تک توسیع دیتے ہوئے انہیں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔

عمران خان سمیت دیگر ملزمان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے سماعت کی۔

کیس میں شریک ملزمان عامر محمود کیانی، سیف اللہ نیازی سمیت دیگر ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے، دوران سماعت عمران خان کے وکیل کی جانب سے ان کی طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 3 جنوری کو عمران خان کا چیک اَپ ہوا، ڈاکٹرز نے مزید 2 ہفتے بیڈ ریسٹ کا کہا ہے، ایف آئی اے کو بھی کہا ہے تفتیش کرنی ہے تو زمان پارک آسکتے ہیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عمران خان کی درخواستِ ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ نومبر میں پیش آئے واقعے کے بعد سے عمران خان سیاسی معاملات چلا رہے ہیں، مگر عدالت پیش نہیں ہوتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نہ عدالت میں پیش ہوئے نہ شامل تفتیش ہوئے، ضمانتی مچلکوں کے علاوہ عمران خان نے ایک بھی عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا، عمران خان کی ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ عمران خان شامل تفتیش کیوں نہیں ہوئے، معاونت کریں کہ کیوں نہ عبوری ضمانت کا فیصلہ واپس لے لیا جائے۔

وکیل نے کہا کہ عمران خان شامل تفتیش ہونا چاہتے ہیں، ان کے پیش نہ ہونے کی کئی وجوہات ہیں، عمران خان حملے میں زخمی ہوئے ہیں، عمران خان نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی کی بات کی ہے، ڈاکٹرز جیسے ہی اجازت دیں گے عمران خان عدالت میں پیش ہوں گے۔

انہوں نے عدالت سے عمران خان کی ضمانت منظور کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ طبی بنیادوں پر عدالتی پیشی کے لیے 2 ہفتوں کا وقت دیا جائے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ تفتیشی افسر کے لیے ممکن نہیں کہ وہ لاہور جائے اور تفتیش کرے، کل کو کوئی دوسرا ملزم کہے گا کوئٹہ آکر تفتیش کرلیں، زخموں کی بات کی جائے تو وہ نومبر کا واقعہ ہے۔

انہوں نے عدالت سے عمران خان کی عبوری ضمانت کا فیصلہ واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان میڈیا پر دکھائی دیتے ہیں مگر عدالت پیش نہیں ہوتے۔

جج رخشندہ شاہین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش کرنا تفتیشی افسر کا کام ہے، تفتیشی افسر کو عدالت کوئی ہدایت نہیں دے گی، تفتیشی افسر جیسے اور جہاں تفتیش کرنا چاہے عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے ضمانت میں توسیع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں محفوظ فیصلہ سنادیا گیا جس کے مطابق عدالت نے عمران خان سے زمان پارک میں تفتیش کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اُن کی عبوری ضمانت میں 31 جنوری تک توسیع کردی۔

عمران خان کے وکیل سے معاونت طلب کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر عمران خان پیش نہ ہوئے تو کیوں نہ عبوری ضمانت واپس لے لی جائے۔

عدالت نے عمران خان کو ہر صورت شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچھ بھی ہو یہ یقینی بنائیں کہ عمران خان ہر حال میں تفتیشی افسر کے روبرو پیش ہوں گے۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 2 اگست 2022 کو پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کا نجی بینک میں اکاؤنٹ تھا اور نجی بینک کے منیجر کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔

فیصلے کے مطابق نیا پاکستان کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنایا گیا، بینک منیجر نے غیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی، بینک اکاؤنٹ میں ابراج گروپ آف کمپنیز سے 21 لاکھ ڈالر آئے۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا تھا، ابراج گروپ کمپنی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ بیان حلفی جھوٹا اور جعلی ہے، ووٹن کرکٹ کلب سے 2 مزید اکاؤنٹ سے رقم وصول ہوئی، نجی بینک کے سربراہ نے مشتبہ غیر قانونی تفصیلات میں مدد کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں