علیم خان کی کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کی خبروں کی تردید

اپ ڈیٹ 08 جنوری 2023
علیم خان نے کہا کہ سیاسی معاملات سے علیحدہ ہوں، ساری توجہ فلاحی کاموں پر ہے—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
علیم خان نے کہا کہ سیاسی معاملات سے علیحدہ ہوں، ساری توجہ فلاحی کاموں پر ہے—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما علیم خان نے کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کی خبردوں کی تردید کردی۔

علیم خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نئی سیاسی جماعت کے قیام میں میری شمولیت کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہوں اور نہ ہی حصہ بننے کا کوئی ارادہ ہے۔

علیم خان نے بتایا کہ سیاسی معاملات سے علیحدہ ہوں، ابھی ساری توجہ فلاحی کاموں پر مرکوز ہے، بلاتفریق خدمت اور رفاہی کاموں کے لیے فاؤنڈیشن کی سرپرستی کر رہا ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چوہدری سرور اور جہانگیر ترین سے اچھا تعلق ہے لیکن میرا سیاست میں فعال ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

قبل ازیں یہ اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ جہانگیر ترین اور علیم خان کی زیر قیادت جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے 40 سے زائد منحرف اراکین نئی سیاسی جماعت بنانے یا پیپلز پارٹی میں شمولیت جیسے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اس واضح پیغام کے بعد سامنے آئی تھی کہ آئندہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو پارٹی ٹکٹ دینے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کے ایک اور سابق رہنما چوہدری سرور بھی ہیں جو پی ٹی آئی کے دور حکومت میں گورنر پنجاب رہ چکے ہیں، ان کے تعلقات مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی دونوں کے ساتھ کشیدہ ہیں اور یہ بھی اپنا مستقبل پیپلز پارٹی یا ترین گروپ میں سے کسی ایک کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) نے ان کی اِس ’قربانی‘ کے عوض انہیں گزشتہ سال جولائی میں ضمنی انتخاب کے لیے پارٹی ٹکٹ دیا تھا، تاہم ان میں سے تقریباً تمام امیدواروں کو پی ٹی آئی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے نتیجے میں حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ کے عہدے سے برطرفی کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔

اسی طرح ترین گروپ میں شامل پی ٹی آئی کے کچھ منحرف اراکین قومی اسمبلی نے مرکز میں مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحاد سے ہاتھ ملا لیا تھا، موجودہ اپوزیشن لیڈر راجا ریاض ان ہی میں سے ایک ہیں، خیال کیا جارہا ہے کہ وہ بھی اپنے سیاسی مستقبل کے لیے آپشنز تلاش کر رہے ہیں۔

یہ اقدام پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے مستقبل کے بارے میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی جانب سے حال ہی میں مسلم لیگ (ن) کی رائے کے اظہار کے بعد سامنے آیا ہے۔

انہوں نے جولائی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں اپنی شکست کا ذمہ دار پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو ٹھہرایا تھا اور واضح کیا تھا کیا کہ اگلے عام انتخابات میں ان لوگوں کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا، مسلم لیگ (ن) حلقوں کے کارکنوں کی خواہشات کی بنیاد پر امیدواروں کو ترجیح دے گی۔

پی ٹی آئی کے ایک منحرف رکن اسمبلی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سرد مہری کے اظہار کے بعد گروپ کے اندر یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ انہیں اپنی علیحدہ پارٹی بنانی چاہیے یا دیگر آپشنز پر غور کرنا چاہیے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں