سلیمان شہباز کی جہانگیر ترین سے ملاقات، اتحاد برقرار رہنے کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2023
عون چوہدری نے بتایا کہ سلیمان شہباز اور جہانگیر ترین کے درمیان ملاقات خیر سگالی کا اشارہ تھی—فائل فوٹو: آن لائن/ڈان نیوز
عون چوہدری نے بتایا کہ سلیمان شہباز اور جہانگیر ترین کے درمیان ملاقات خیر سگالی کا اشارہ تھی—فائل فوٹو: آن لائن/ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر ترین سے ملاقات کی اور ان کی زیر قیادت جنوبی پنجاب کے سیاستدانوں کے گروپ کے ساتھ پارٹی کا اتحاد برقرار رہنے کی یقین دہانی کروائی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پیپلزپارٹی نے جہانگیر خان ترین کی زیر قیادت جنوبی پنجاب کے سیاستدانوں کے گروپ کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔

سلیمان شہباز کی جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر آمد ایسے وقت میں ہوئی ہے جب یہ اطلاعات گردش کررہی تھیں کہ مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ برس جولائی میں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی شکست کے بعد اگلے عام انتخابات میں ’الیکٹ ایبلز‘ کو ٹکٹ دینے سے انکار کردیا ہے۔

ان اطلاعات کے بعد جہانگیر ترین کی زیرقیادت 3 درجن سے زائد سیاستدانوں نے اپنا سیاسی مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ایک نئی سیاسی جماعت کی تشکیل یا جنوبی پنجاب میں سرگرم پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے جیسے آپشنز پر غور شروع کر دیا تھا۔

شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری مبینہ طور پر اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے ترین گروپ کے ارکان سے رابطے میں ہیں، اِن الیکٹیبلز سے اگلے حکومتی سیٹ اپ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے کی توقع کی جاری ہے۔

تاہم اس پیش رفت کے باوجود ترین گروپ مرکز میں مسلم لیگ(ن) کا اتحادی ہے، البتہ جنوبی پنجاب میں سرگرم پیپلزپارٹی کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے مسلم لیگ(ن) نے پیشگی کوشش کرتے ہوئے سلیمان شہباز کو جہانگیر ترین کی حمایت حاصل کرنے کا کام سونپا ہے جوکہ عملی سیاست میں ان کی پہلی ذمہ داری ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ ’سلیمان شہباز نے بتایا کہ مسلم لیگ(ن) چاہتی ہے کہ دونوں کے درمیان اتحاد جاری رہے اور اگر کوئی تحفظات ہیں تو انہیں دور کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’سلیمان شہباز نے وزیر اعظم کی جانب سے جہانگیر ترین کو یقین دہائی کروائی کہ ان کے تحفظات کو دور کیا جائے گا‘۔

ملاقات کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی عون چوہدری بھی موجود تھے جنہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’سلیمان شہباز اور جہانگیر ترین کے درمیان ملاقات خیر سگالی کا اشارہ تھی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ملاقات کے دوران سیاسی معاملات بالخصوص پنجاب کی سیاست پر تبادلۂ خیال کیا گیا، دونوں فریقین نے اتحاد برقرار رکھنے اور باہمی افہام و تفہیم سے اگلے انتخابات میں حصہ لینے پر اتفاق کیا‘۔

عون چوہدری نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ(ن) نے ترین گروپ کو ٹکٹ دینے سے انکار نہیں کیا، اس بات کا قوی امکان ہے کہ ترین گروپ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کے ساتھ میدان میں اترے گا’ ۔

انہوں نے بتایا کہ ’ملاقات کے دوران جہانگیر ترین نے سلیمان شہباز کو اپنے والد شہباز شریف کی مدد کے لیے باضابطہ طور پر سیاست میں آنے کا مشورہ دیا‘۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ(ن) میں سلیمان شہباز کے آئندہ کردار پر بحث جاری ہے، چند پارٹی اراکین کا مشورہ ہے کہ حمزہ شہباز پارٹی معاملات میں نسبتاً ’غیر فعال‘ ہیں، اس لیے وزیر اعظم شہباز شریف کو اپنے چھوٹے بیٹے کو میدان میں اتارنا چاہیے۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع نے کہا کہ ’مریم نواز کی سینیئر نائب صدر کے عہدے پر ترقی کے بعد شہباز گروپ کا خیال ہے کہ سلیمان شہباز کو میدان میں اتارنے سے وزیر اعظم کو پنجاب میں پارٹی پر اپنی گرفت کسی حد تک برقرار رکھنے میں مدد ملے گی‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں