کراچی کی عدالت نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں قانونی ورثا اور ملزمان کے درمیان صلح کی درخواست قبول کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور ان کے 4 ملازمین کو بری کر دیا۔

ملیر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے جام اویس اور ان کے 4 ملازمین محمد معراج، احمد خان شورو، محمد دودا خان اور محمد سومار کو 3 نومبر 2021 کو ملیر میں رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس پر 26 سالہ ناظم جوکھیو کو تشدد کرکے قتل کرنے کے الزام سے بری کر دیا۔

وکیل صفائی وزیر حسین کھوسو نے بتایا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فراز احمد چانڈیو نے رکن اسمبلی اور مقتول کے قانونی ورثا کی جانب سے ضابطہ فوجداری کی دفعات 345 (2) اور 345 (6) کے تحت دائر کی گئی درخواست منظور کر لی، جس میں قتل کے معاملے پر عدالت سے باہر معاملات طے پانے کی درخواست منظور کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

فریقین کی جانب سے دائر کردہ صلح کی درخواستوں کو قبول کرتے ہوئے جج نے زیر حراست رکن اسمبلی جام اویس، معراج، احمد شورو، دودا خان اور محمد سومار کو ناظم الدین جوکھیو کو قتل کرنے اور ثبوت چھپانے کے لیے اس کا موبائل فون اور کپڑے پانی کے کنویں میں پھینکنے کے الزام سے بری کر دیا۔

ڈان ڈاٹ کام کو ایڈوکیٹ کھوسو نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی تھی کہ اگر ایم پی اے جام اویس کو کسی اور کیس میں گرفتار رکھنے کی ضرورت نہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے جس کے بعد رکن اسمبلی کو ملیر ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کر دیا گیا۔

تاہم جج نے فیصلے میں کہا کہ ملزمان دودوا خان اور سومار سالار کے خلاف مقتول کو اغوا کرنے کا الزام بھی تھا، انہیں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365 کے تحت مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عدالتی عملے نے بتایا کہ ایڈوکیٹ مظہر جونیجو جس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ واقعے کا عینی شاہد ہے اور عدالت سے مقدمے میں شامل ہونے کی استدعا کی تھی، وہ آج عدالت میں پیش نہیں ہوا تھا۔

واضح رہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس و دیگر پر فرد جرم عائد کردی تھی۔

یاد رہے کہ 27 سالہ ناظم جوکھیو کو 3 نومبر 2021 کو کراچی کے ضلع ملیر میں جام اویس کے فارم ہاؤس میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو نے الزام عائد کیا تھا کہ مقتول نے پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور ان کے بڑے بھائی رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور ان کے غیرملکی مہمانوں کو تلور کے شکار سے روکا تھا اور اس کےنتیجے میں انہیں مبینہ طور پر ٹھٹہ میں جام اویس کے فارم ہاؤس میں تشدد کر کے قتل کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں