پنجاب میں سیاسی عدم استحکام، اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کی قیمتوں میں کمی

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2023
رضا جعفری کا کہنا تھا پنجاب میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے انڈیکس میں دباؤ رہا ہے — فوٹو: اے ایف پی
رضا جعفری کا کہنا تھا پنجاب میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے انڈیکس میں دباؤ رہا ہے — فوٹو: اے ایف پی

گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر پنجاب کو بھیجے جانے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حصص کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

کے ایس ای-100 انڈیکس کاروبار کے آٖغاز ہوتے ہی صبح 11 بجے 36 منٹ پر 367 پوائنٹس یا 0.9 فیصد کمی کے بعد 40 ہزار 437 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔

بعد ازاں کاروباری دن کا اختتام مجموعی طور پر 480.44 پوائنٹس یا 1.18 فیصد کمی کے بعد 40 ہزار 323.45 پوائنٹس پر ہوا۔

انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ایکویٹی رضا جعفری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے انڈیکس میں دباؤ رہا ہے۔

دلال سیکیورٹیز کے سی ای او صدیق دلال نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے ڈالر آنے کے باوجود کاروبار میں مثبت اثر ہونا چاہیے تھا، لیکن پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی ہدایات کے بعد دوبارہ غیر یقینی کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب اسمبلی کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد غیر یقینی کی کیفیت رہے گی، وفاقی حکومت کو بھی قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے اور نویں جائزہ قسط کو مکمل کرنے کے لیے نگراں حکومت، آئی ایم ایف سے مذاکرات کا اختیار نہیں رکھتی۔

ان کا کہنا تھا کہ آخری تجارتی دن کی وجہ سے ہمیں منافع کی توقع تھی لیکن اب مندی میں مثبت رجحان برقرار نہیں رہ سکتا۔

اس سے قبل متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے پاکستان کو دیے گئے 2 ارب ڈالر کے قرض کی مدت میں توسیع کے ساتھ مزید ایک ارب ڈالر قرض دینے کا اعلان کیا تھا۔

اس کے علاوہ پاکستان اور سعودی عرب نے تیل کی مصنوعات پر مالی اعانت کے لیے ایک ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی واقع ہوئی تھی جو 6 جنوری تک ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کم ہو کر 4 ارب 30 کروڑ ڈالر رہ گئے تھے۔

تاہم قرض کی مدت میں توسیع کے بعد اگلے دو روز میں پاکستانی حکام کو آئی ایم ایف پروگرام دوبارہ سے آغاز کرنے اور درآمدات پر سخت دباؤ ختم کرنے کا موقع ملے گا، جس کی وجہ سے پیداواری شعبے کو تباہ کردیا تھا اور اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوگئی تھی۔

تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی گورنر پنجاب کو صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے باضابطہ سمری موصول ہونے کے بعد سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔

جیو نیوز کے مطابق گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے کہا تھا کہ جوبھی فیصلہ کروں گا بھاری دل سے کروں گا، پنجاب اسمبلی عوامی نمائندگان کا ہاؤس ہے، اسمبلی کو تحلیل کرنا کوئی آسان فیصلہ نہیں ہوتا۔

گورنرپنجاب نے مزید کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی سمری پر عمل درآمد کرنا ناخوشگوار لمحہ ہوگا۔

اسی دوران فواد چوہدری نے کہا تھا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی فوری تحلیل ہوجائے گی اور پھر دونوں صوبوں میں دوبارہ انتخابات ہوں گے۔

ان کہا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت کو مصلحت کے ساتھ سوچنا چاہیے اور انتخابی عمل کے حوالے سے فیصلہ کرکے ملک کو معاشی اور سیاسی عدم استحکام سے بچانے کے لیے ملک میں نئے انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں