معاشی غیریقینی، انڈس موٹرز نے گاڑیوں کی قیمتوں میں 12 لاکھ تک اضافہ کردیا

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2023
انڈس موٹرز نے گاڑیوں کی قیمت میں اضافے کی وجہ معاشی غیریقینی کو قرار دیا —فائل فوٹو: ڈان
انڈس موٹرز نے گاڑیوں کی قیمت میں اضافے کی وجہ معاشی غیریقینی کو قرار دیا —فائل فوٹو: ڈان

انڈس موٹرز کمپنی (آئی ایم سی) نے معاشی غیریقینی، خام مال پر مہنگائی کے اثرات اور پیداواری لاگت میں اضافے کے پیش نظر ٹویوٹا گاڑیوں کی قیمتوں میں 2 لاکھ 80 ہزار سے 12 لاکھ روپے تک اضافہ کردیا۔

انڈس موٹرز کی طرف سے قیمتوں میں اضافے کا سبب زرمبادلہ میں عدم استحکام، یوٹیلیٹی نرخوں میں اضافہ اور دیگر اخراجات بتایا گیا ہے۔

کمپنی کی طرف سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ حالات نے کمپنی کو موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے میں مشکلات پیدا کردی ہیں اس لیے کمپنی مارکیٹ پر کچھ اثرات مرتب کرنے پر مجبور ہے۔

کمپنی کے نوٹی فکیشن کے مطابق یارس 1.3 ایم ٹی کی قیمت میں 2 لاکھ 80 ہزار روپے اضافہ کرکے 38 لاکھ 19 ہزار کی گئی ہے جبکہ 1.5 سی وی ٹی کی قیمت 3 لاکھ 50 ہزار اضافہ کرکے 46 لاکھ 9 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

کپمنی کی طرف سے نئی قیمتوں کا نوٹی فکیشن
کپمنی کی طرف سے نئی قیمتوں کا نوٹی فکیشن

کمپنی کے مطابق یارس 1.3 سی وی ٹی کی نئی قیمت 40 لاکھ 69 ہزار، 1.3 ایچ ایم ٹی کی 40 لاکھ 39 ہزار، 1.3 ایچ سی وی ٹی کی 42 لاکھ 39 ہزار اور 1.5 ایم ٹی کی نئی قیمت 43 لاکھ 99 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق کرولا 1.6 ایم ٹی کی نئی قیمت 3 لاکھ 70 ہزار اضافے کے ساتھ 49 لاکھ 39 ہزار، 1.8 سی وی ٹی 4 لاکھ 60 ہزار اضافے کے ساتھ 62 لاکھ 9 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔

اسی طرح کورولا کے ماڈل 1.6 سی وی ٹی کی نئی قیمت 53 لاکھ 69 ہزار، یو پی ایس پی ای سی کی قیمت 59 لاکھ 9 ہزار اور 1.8 سی وی ٹی ایس آر کی نئی قیمت 61 لاکھ 69 ہزار مقرر کی گئی ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق ریوو وی اے ٹی کی قیمت 8 لاکھ 30 ہزار اضافے کے ساتھ ایک کروڑ 14 لاکھ 29 ہزار جبکہ روکو وی اے ٹی کی قیمت 8 لاکھ 70 ہزار کے ساتھ ایک کروڑ 20 لاکھ 49 ہزار روپے تک مقرر کی گئی ہے۔

کمپنی کے مطابق فارچونر ایل او پیٹرول، ہائی پیٹرول، ڈیزل اور ڈیزل لیجنڈر کی قیمتیں 9 لاکھ 30 ہزار کے ساتھ بالترتیب ایک کروڑ 25 لاکھ 9 ہزار، ایک کروڑ 43 لاکھ 19 ہزار، ایک کروڑ 50 لاکھ 99 ہزار، ایک کروڑ 59 لاکھ 9 ہزار روپے مقرر کی گئی ہیں۔

گاڑیوں کی نئی قیمتوں کا اطلاق 12 جنوری کے بعد ہونے والے آرڈرز پر ہوگا۔

خیال رہے کہ اکتوبر میں پیداوار میں 30.56 فیصد کمی کے ساتھ حالیہ مہینوں میں آٹو انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ ساتھ سود کی شرحوں میں اضافے کی وجہ سے فروخت میں بھی تیزی سے کمی آئی ہے جس سے لیز مزید مہنگی ہوگئی ہے۔

ڈالر کے اخراج کو کم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے آٹو فنانسنگ پر پابندی اور لیٹر آف کریڈٹ نہ کھولنے کے نتیجے میں گاڑیوں کے پرزوں کی قلت پیدا ہوئی جس پر انڈس موٹرز اور پاک سوزوکی موٹر کمپنی جیسی بڑی کار ساز کمپنیوں نے گزشتہ چند ماہ کے دوران متعدد بار اپنی پراڈکشن سرگرمیاں معطل کی ہیں۔

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز کے اعداد و شمار کے مطابق ٹویوٹا کرولا اور یارس کی فروخت میں 59 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں 29 ہزار 126 سے کم ہو کر 12 ہزار 65 یونٹس رہ گئی ہے۔

ماہانہ فروخت گزشتہ ماہ کے ایک ہزار 933 کے مقابلے میں گزشتہ برس دسمبر میں گر کر ایک ہزار 879 ہوگئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں