چینی کی معاشی شرح نمو دہائیوں کی کم ترین سطح پر

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2023
اوکسفورڈ کے سینئر معیشت دان نے بتایا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ اب استحکام کے اشارے مل رہے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
اوکسفورڈ کے سینئر معیشت دان نے بتایا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ اب استحکام کے اشارے مل رہے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

کورونا لاک ڈاؤن اور پراپرٹی بحران کی وجہ سے چین کی معیشت میں گزشتہ برس چار دہائیوں کی سست ترین رفتار سے اضافہ ہوا، تاہم چین کے کھلنے کے بعد مضبوط بحالی کی توقع کی جارہی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ برس چین کی معاشی شرح نمو صرف 3 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو 1976 میں 1.6 فیصد شرح نمو کے بعد کم ترین شرح ہے، جب ماؤزے تنگ انتقال کر گئے تھے۔

نیشنل بیورو آف شماریات کے ترجمان کینگ یی نے رپورٹرز کو بتایا کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کو 2022 میں مشکلات کا سامنا رہا۔

رپورٹ کے مطابق چینی حکومت 5.5 فیصد شرح نمو کا ہدف حاصل نہیں کرسکی جبکہ ’اے ایف پی‘ کی جانب سے کیے گئے سروے میں ماہرین کی 2.7 فیصد کی توقع سے بہتر ہے، چوتھی سہ ماہی میں صورتحال اچھی رہی جس کی وجہ سے 2023 میں صورتحال بہتر ہونے کی امید کی جارہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ صنعتی پیداوار اور پائیدار اثاثہ جات میں سرمایہ کاری بھی توقعات سے بڑھ کر رہیں جبکہ نومبر کے مقابلے بیروزگاری میں بھی کمی دیکھی گئی۔

اوکسفورڈ کے سینئر معیشت دان لوئز لو نے بتایا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ اب استحکام کے اشارے مل رہے ہیں، پالیسی سپورٹ کی وجہ سے 2022 کے اختتام پر انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری اور قرضوں میں اضافہ ہوا۔

چین کی وجہ سے گزشتہ برس عالمی سطح پر سپلائی چین متاثر ہوئی، جو پہلے ہی کم ہوتی طلب، بڑھتی مہنگائی اور شرح سود میں اضافے سے نبرد آزما تھیں۔

رپورٹ کے مطابق سخت لاک ڈاؤن، لازمی کورونا ٹیسٹنگ اور قرنطینہ کی وجہ سے اہم شہروں میں صنعتیں اور کاروبار بند ہوئے، جس میں زینگ زہو بھی شامل ہے جہاں پر آئی فون بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی فیکٹری بھی ہے۔

عالمی بینک نے 2023 میں چینی معیشت 4.3 فیصد کی رفتار سے بڑھنے کی پیش گوئی کی ہے، جو توقعات سے کم ہے۔

رپورٹ کے مطابق پراپرٹی انڈسٹری میں مسائل کی وجہ سے اب بھی شرح نمو میں اضافے میں مشکلات درپیش ہیں۔

چین کی جی ڈی پی کا ایک تہائی سے زائد حصہ کنسٹرکشن اور پراپرٹی سیکٹر کا ہے، جو بیجنگ میں لاک ڈاؤن اور بڑی تعداد میں قرضوں اور 2020 میں قیاس آرائیوں کے بعد بری طرح متاثر ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں