اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کر لیے

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2023
جن اراکین کے استعفے منظور کیے گئے ان میں عامیر کیانی، ملیکہ بخاری، فخر امام اورعندلیب عباس بھی شامل ہیں—فائل فوٹو:ڈان نیوز
جن اراکین کے استعفے منظور کیے گئے ان میں عامیر کیانی، ملیکہ بخاری، فخر امام اورعندلیب عباس بھی شامل ہیں—فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے 34 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے چند روز بعد ہی پی ٹی آئی کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کرلیے جب کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے فوری طور پر انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 64 کی شق ایک، قومی اسمبلی رولز اینڈ ریگولیشن 2007 کے مطابق پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے گئے۔

پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے استعفوں کا اطلاق 11 اپریل 2022 سے ہوگا، اراکین کے استعفے منظور کیے جانے کے بعد مزید کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن پاکستان کو ارسال کردیے گئے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفے منظوری کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 35 اراکین قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کر دیا۔

پی ٹی آئی نے گزشتہ سال اپریل میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی برطرفی کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے اجتماعی استعفے دے دیے تھے، بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے صرف 11 ارکان کے استعفے منظور کیے تھے اور کہا تھا کہ باقی ارکان اسمبلی کو تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائے گا جب کہ کراچی سے رکن اسمبلی شکور شاد نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تھا۔

واضح رہے کہ 17 جنوری کو بھی اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے 34 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے، اس کے علاوہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا استعفیٰ بھی منظور کرلیا تھا۔

اسپیکر کی جانب سے اب تک مجموعی طور پی ٹی آئی کے 79 اراکین اور شیخ رشید سمیت 80 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جاچکے ہیں۔

جن اراکین اسمبلی کے استعفے آج منظور کیے گئے ان میں ڈاکٹر حیدر علی خان، سلیم رحمٰن، صاحبزادہ صبغت اللہ، محبوب شاہ، محمد بشیر خان، جنید اکبر، شیر اکبر خان، علی خان جدون، انجینئر عثمان خان ترکئی، مجاہد علی، ارباب عامر ایوب، شیر علی ارباب، شاہد احمد، گل داد خان، ساجد خان، محمد اقبال خان، عامر محمود کیانی، سید فیض الحسن، چوہدری شوکت علی بھاب شامل ہیں۔

دیگر اراکین میں عمر اسلم خان، امجد علی خان، خرم شہزاد، فیض اللہ، ملک کرامت علی کھوکھر، سید فخر امام، ظہور حسین قریشی، ابراہیم خان، طاہر اقبال، اورنگزیب خان کھچی، مخدوم خسرو بختیار، عبدالمجید خان، عندلیب عباس، عاصمہ قدیر، ملیکہ علی بخاری اور منورہ بی بی بلوچ شامل ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے گزشتہ روز اسمبلی کا آج ہونے والا اجلاس بغیر کوئی وجہ بتائے ملتوی کردیا تھا۔

اسپیکر کی جانب سے تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفے ایک ایسے موقع پر منظور کیے گئے جب میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے زمان پارک میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران قومی اسمبلی میں واپسی کا اشارہ دیا تھا۔

رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ عمران خان نے اشارہ دیا ہے کہ ان کے اراکین قومی اسمبلی نگراں حکومت کی تشکیل کے حوالے سے بات چیت کے لیے ایوان میں واپس جاسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر پی ٹی آئی اسمبلی سے بدستور باہر رہی تو حکومت اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نگراں حکومت کی تشکیل کریں گے، تاہم اس بیان کی ڈان ڈاٹ کام کو آزادانہ طور تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔

تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفے

پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے 11 اپریل 2022 کو پارلیمنٹ میں اعتماد کے ووٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اپنے استعفے جمع کرائے تھے۔

اسمبلی سے بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کے فیصلے کا اعلان پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے 11 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف کے انتخاب سے چند منٹ قبل اسمبلی کے فلور پر کیا تھا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اپنے خط میں کہا کہ اس نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو 30 مئی کو طلب کیا اور انہیں 6 سے 10 جون تک ذاتی طور پر پیش ہونے اور استعفوں کی تصدیق کا وقت دیا تھا لیکن ان میں سے کوئی نہیں آیا۔

اسپیکر نے جولائی میں پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے قبول کرنے کی کوئی واضح وجہ بتائے بغیر ہی قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے تھے جن میں ڈاکٹر شیریں مزاری، علی محمد خان، فخر زمان خان اور فرخ حبیب بھی شامل تھے۔

اس کے بعد تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی مسلسل مزید ارکان کے استعفوں کی منظوری کا مطالبہ کرتے رہے لیکن اسپیکر قومی اسمبلی اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ اراکین اسمبلی ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر استعفوں کے ملاقات کریں۔

اسپیکر نے پارٹی سے پہلے ہی پوچھا تھا کہ قومی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2007 کے رول 43 کے مطابق انہیں پارٹی کے چیئرمین عمران خان سمیت 127 اراکین قومی اسمبلی سے انفرادی طور پر ملاقات کرنی تھی، تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا انہوں نے استعفے آزادانہ اور کسی دباؤ کے بغیر دیے ہیں یا نہیں۔

گزشتہ ماہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو خط لکھ کر ان سے کہا تھا کہ وہ پارٹی کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو انفرادی طور پر استعفوں کی تصدیق کے لیے بھیجیں۔

تبصرے (0) بند ہیں