بھارتی ریاست گجرات کی عدالت نے گائے ذبح کرنے کے حوالے سے مضحکہ خیز فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دنیا میں گائے ذبح کرنا بند کر دیا جائے تو سارے مسائل حل ہو جائیں۔

بھارتی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست گجرات میں عدالت 16 سے زیادہ گایوں کی غیر قانونی نقل و حمل سے متعلق مقدمے کی سماعت کر رہی تھی جہاں اس شخص کو گزشتہ سال اگست میں گرفتار کیا گیا تھا۔

عدالت نے گائے کی نقل و حمل کے الزام میں ملزم کو عمر قید کی سزا کے ساتھ ساتھ اس پر پانچ لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ریاست گجرات کے تپی ڈسٹرکٹ کورٹ کے پرنسپل ڈسٹرکٹ جج سمیر ونود چندرا ویاس نے عدالتی فیصلے میں کہا کہ اگر گائے ذبح کرنا بند کر دیا جائے تو اس دنیا کے تمام مسئلے حل ہو جائیں گے۔

سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ گائے کے گوبر سے بنائے گئے گھر جوہری حملے کی نتیجے میں شعاعوں سے متاثر نہیں ہوں گے اور گائے کے پیشاب میں کئی موذی بیماریوں کا علاج پوشیدہ ہے۔

جج نے اپنے فیصلے میں دعویٰ کیا کہ سائنس نے ثابت کیا ہے کہ گائے کے گوبر سے بنے گھر پر جوہری حملوں کی شعاعوں کا اثر نہیں ہوتا اور ’گاؤ موتر‘ میں کئی موذی بیماریوں کا علاج مضمر ہے۔

انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ مذہب دراصل گائے سے ہی نکلا ہے۔

تاہم جج کے دعووں کے باوجود ان تمام چیزوں کا کوئی ثابت شدہ سائنسی حوالہ موجود نہیں ہے۔

جج کی جانب سے یہ حکم نومبر میں جاری کیا گیا تھا جس میں گائے کی تحفظ کے حوالے سے جاری تمام تر باتوں پر عمل درآمد نہ کرنے پر عدم اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا۔

جج نے مزید تحریر کیا کہ گائے نہ صرف ایک جانور ہے بلکہ ایک ماں ہے، گائے 68 کروڑ مقدس مقامات اور 33 کروڑ دیوتاؤں کا زندہ سیارہ ہے، گائے کی عبادت اور اس کے تقدس سے پوری کائنات میں کوئی انکار نہیں کر سکتا۔

عدالت نے ہندوؤں کی مختلف مقدس کتابوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ اگر گائے کو ناخوش رکھا جائے تو ہماری دولت اور جائیداد غائب ہو جاتی ہے۔

جج نے گائے کے ذبیحہ کو موسمیاتی تبدیلی سے بھی جوڑتے ہوئے کہا کہ آج جو مسائل موجود ہیں وہ غصے اور گرم مزاج میں اضافہ کی وجہ سے ہیں، اضافہ کی واحد وجہ گائے کا ذبیحہ ہے، جب تک یہ مکمل طور پر ممنوع ہو جاتا ہے، اس وقت تک دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نہیں نکلا جا سکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں