شک باقی نہیں رہا کہ پاکستان بنانا ری پبلک بن چکا، عمران خان

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2023
عمران خان نے مزید لکھا کہ ہمیں اپنے بنیادی حقوق کے لیے کھڑا ہونا پڑے گا — فائل فوٹو: رائٹرز
عمران خان نے مزید لکھا کہ ہمیں اپنے بنیادی حقوق کے لیے کھڑا ہونا پڑے گا — فائل فوٹو: رائٹرز

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے فواد چوہدری کی گرفتاری پر اظہارِ مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آج شام 4 بجے میڈیا سے گفتگو کریں گے۔

عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کےکردار کی نہایت موزوں وضاحت پر فواد چوہدری کی گرفتاری کے بعد کوئی شک باقی نہیں رہتا کہ پاکستان قانون کی حکمرانی سے یکسر محروم ایک بنانا ری پبلک بن چکا ہے۔

عمران خان نے مزید لکھا کہ ہمیں اپنے بنیادی حقوق کے لیے کھڑا ہونا پڑے گا تاکہ ملک کو اس مقام تک پہنچنے سے بچایا جاسکے جہاں سے واپسی ممکن نہ رہے۔

صدر اور چیف جسٹس قانون کیلئے کھڑے ہوں، شیریں مزاری

قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے لاہور میں فواد چوہدری کی اہلیہ حبا فواد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کو اس طرح گرفتار کرنے کے لیے کون سا قانون اجازت دیتا ہے، ریاستی اداروں کو ایسی کھلی چھوٹ دی گئی ہے کہ قانون کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری نے جمہوریت کے لیے آواز اٹھائی ہے تو آج ان کا حال دیکھ لیں، ریاست یہ حرکتیں کرے گی تو جمہوریت کے لیے کون فرنٹ لائن پر کھڑا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست جو ظلم کر رہی ہے اس کے خلاف صدر کو بولنا چاہیے اور اپنے اختیارات دکھانے چاہیے، چیف جسٹس کو بھی قانون کے لیے کھڑے ہونا چاہیے۔

پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری کی اہلیہ نے کہا کہ فواد چوہدری کو اغوا کیے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے، اگر آپ کو کسی کو گرفتار ہی کرنا ہے تو اس کا ایک باضابطہ طریقہ کار موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے 2 گھنٹے بعد تک ہمیں علم نہیں تھا کہ فواد چوہدری کہاں ہیں، وزیر اعظم اور نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سے یہی درخواست ہے کہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور میرٹ پر فوری فیصلہ دے کر فواد چوہدری کو رہا کریں۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ فواد چوہدری کو آئینی اداروں کے خلاف شرانگیزی پھیلانے کے الزام میں آج صبح لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔

ان کے خلاف الیکشن کمیشن کے اراکین کو دھمکی دینے پر اسلام آباد کے کوہسار تھانے میں عہدیدار الیکشن کمیشن کی جانب سے ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’فواد چوہدری نے آئینی اداروں کے خلاف شرانگیزی پیدا کرنے اور لوگوں کے جذبات مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے، مقدمے پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے‘۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کی درخواست پر تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا ہے، فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کو ان کے فرائض منصبی سے روکنے کے لیے ڈرایا دھمکایا۔

گرفتاری کے کئی گھنٹوں بعد فواد چوہدری کو راہداری ریمانڈ کے لیے کینٹ کچہری میں پیش کیا گیا تھا۔

لاہور کی کینٹ کچہری نے فواد چوہدری کا راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے آج ہی اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ شب لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت میں الیکشن کمیشن کی حیثیت صرف ایک منشی جیسی ہوگئی ہے، الیکشن کمیشن کو فون کیا جاتا ہے اور الیکشن کمشنر کلرک کی طرح اسی وقت سائن کرکے بھیج دیتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو ہدایت دی گئی کہ محسن نقوی نگران وزیر اعلیٰ ہوگا اور وہ محسن نقوی کے نام پر دستخط کر دیتے ہیں، اگر آپ اتنے کمزور ہیں تو گھر جاکر بیٹھیں۔

فواد چوہدری نے کہا تھا کہ آج ہم نے الیکشن کمیشن میں درخواست دی ہے کہ جو لوگ 25 مئی کے واقعات میں ملوث تھے، ان کو پنجاب میں تعینات نہیں کیا جائے، اس کے باوجود وہ یہاں تعینات رہے یا تعینات کیے گئے تو پھر ہم الیکشن کمیشن اور ان کے اراکین، ان کے خاندانوں اور ان لوگوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر ہمارے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ ہوا تو آپ کو واپس سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو راتوں رات مائنس عمران خان کا خیال آجاتا ہے، سارے لوگ یہاں کھڑے ہیں، جس جس نے جیلوں میں ڈالنا ہے ڈال دے، بعد میں ہم بھی دیکھ لیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں