ٹھٹہ کے علاقے جھمپیر میں کوئلے کی کان بیٹھنے سے 4 مزدور جاں بحق ہوگئے جبکہ مجزانہ طوپر ایک مزدور کی جان بچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جھمپیر کے ایس ایچ او اختیار حسین پنہور نے بتایا کہ کوئلے کی کان میں پانی بھرنے سے تمام مزدور پھنس گئے تھے جس کی وجہ سے کان بیٹھ گئی اور مزدور اپنی جان نہیں بچا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے ریسکیو اہلکاروں کی مدد سے 2 مزدوروں کی لاشیں نکال لیں جبکہ دیگر لاشوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، اسی دوران جب ایک مزدور کو ملبے کے نیچے سے نکالا گیا تو وہ مجزانہ طور پر زندہ پایا گیا۔

جھمپیر میں کوئلے کی کان کے حادثات معمول بن گئے ہیں تاہم متعلقہ حکام اس طرح کے واقعات کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔

حکام کی جانب سے اس طرح کے واقعات کو روکنے اور کان کنوں کی زندگی بچانے کے لیے ابھی تک کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

اسی طرح کا ایک اور واقعہ گزشتہ سال جولائی میں پیش آیا تھا جہاں 8 کان کن جاں بحق ہوگئے تھے جس کے بعد ڈپٹی کمشنر نے کوئلے کی کان پر پابندی عائد کردی تھی بعدازاں یہ پابندی ہٹا لی گئی تھی۔

مقامی افراد نے دوٹوک انداز اپناتے ہوئے کہا کہ کوئلے کی متعدد کان بااثر افراد کو لیز پر دی گئی ہیں اس لیے ان کے خلاف کبھی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ بار بار ہدایات دینے کے باوجود مزدوروں یا کانوں کے لیز ہولڈرز کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جاتیں جس کے نتیجے میں افسوس ناک سانحات رونما ہوتے ہیں۔

ٹھٹہ میں ہونے والے حادثے میں جاں بحق افراد کی شناخت کے لیے لاشوں کو جھمپیر کے ہیلتھ یونٹ منتقل کردیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حادثات میں اب تک 30 مزدور جاں بحق ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں