سپریم کورٹ کا تمام صوبوں کو پولیس آرڈر 2002 پر عمل درآمد کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2023
عدالت نے تمام صوبوں کو جرائم سے متعلق کیسز کی تحقیقات کے لیے تجربہ کار پولیس افسران تعینات کرنے کی ہدایات جاری کردیں—فائل فوٹو: ڈان
عدالت نے تمام صوبوں کو جرائم سے متعلق کیسز کی تحقیقات کے لیے تجربہ کار پولیس افسران تعینات کرنے کی ہدایات جاری کردیں—فائل فوٹو: ڈان

سپریم کورٹ نے اسلام آباد پولیس سے افسران کی تقرریاں اور تبادلے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے تمام صوبوں کو پولیس آرڈر 2002 پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عدالت عظمیٰ نے مشاہدہ کیا کہ پولیس کی ناقص تحقیقات کے باعث عدالت کو کیس کی سماعت کے دوران مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

اس دوران عدالت نے تمام صوبوں کو جرائم سے متعلق کیسز کی تحقیقات کے لیے تجربہ کار پولیس افسران تعینات کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پولیس افسران کے سیاسی بنیادوں پر تبادلوں کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران تمام صوبائی انتظامیہ نے پولیس تبادلوں اور تقرریوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ، تاہم اسلام آباد پولیس سے متعلق رپورٹ جمع نہیں ہوسکی۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس میں تمام صوبوں نے فنڈز نہ ملنے کا مسئلہ بتایا ہے، پولیس کو تفتیش اور تحقیقات کے لیے گاڑیاں تک دستیاب نہیں ہوتی ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیشنل پولیس بورڈ کے اجلاس نہ بلانے سے تفتیش میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں