ملک میں سیاسی انتشار کے باعث ذہنی امراض میں اضافہ

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2023
سخت سیاسی رویہ کثیرالجہتی نتائج کا باعث بنتا ہے، سماجی سطح پر اس نے معاشرتی تفریق اور پرتشدد رجحانات کو جنم دیا— شٹر اسٹاک فوٹو
سخت سیاسی رویہ کثیرالجہتی نتائج کا باعث بنتا ہے، سماجی سطح پر اس نے معاشرتی تفریق اور پرتشدد رجحانات کو جنم دیا— شٹر اسٹاک فوٹو

پاکستان ایسوسی ایشن فار کلینیکل سائیکالوجسٹ (پی اے سی پی) نے ملک میں جاری سیاسی ہلچل، عدم استحکام کے بعد ذہنی صحت کے مسائل میں متوقع اضافے سے متعلق وارننگ جاری کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر پی اے سی پی پروفیسر ڈاکٹر ناشی خان اور سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر صائمہ داؤد کے بیان پر مشتمل پریس ریلیز کے مطابق خراب سماجی حالات لازمی طور پر معاشرے میں ذہنی صحت سے متعلق مسائل کا باعث بنتے ہیں۔

پی اے سی پی کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے موجودہ حالات اور جاری سیاسی ہلچل، عدم استحکام سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کرنا فرض سمجھتی ہے۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ اگرچہ ہم ذہنی صحت سے متعلق ملک میں بڑھتے مسائل کے بارے میں فکر مند ہیں لیکن پاکستان ایسوسی ایشن فار کلینیکل سائیکالوجسٹ کی تشویش کسی بھی طرح سیاسی نوعیت کی نہیں ہے۔

ان کے مطابق سیاسی کشمکش اور اختلافات کے نتیجے میں قوم میں سماجی تفریق و تقسیم پہلے ہی اتنی زیادہ ہوچکی ہے جتنی اس سے قبل پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، بنیادی طور پر سیاسی اختلافات کی وجہ سے انسانی رشتے نہ صرف سوشل میڈیا پر بلکہ حقیقی زندگی میں بھی شدید خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

ان کا استدلال تھا کہ لوگ اپنے سیاسی خیالات پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہیں جس کے بعد بحث و مباحثے یا مکالمے کا کوئی امکان نہیں رہتا، یہ صورتحال اس بات کی عکاس ہے کہ قومی سیاسی شخصیات ایک دوسرے کے ساتھ کیسا برتاؤ کرتی ہیں۔

یہ رویہ کثیرالجہتی نتائج کا باعث بنتا ہے، سماجی سطح پر اس نے معاشرتی تفریق اور پرتشدد رجحانات کو جنم دیا، یہ رویہ سیاسی عدم استحکام کو بڑھا کر اگلے درجے پر لے گیا جس کے نتیجے میں بالآخر بڑے پیمانے پر معاشی بحران پیدا ہوا۔

ماہرین صحت کے مطابق یہ تمام معاشرتی حالات شہریوں کی ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں