مودی سے متعلق بی بی سی کی فلم کی نمائش پر درجنوں طلبہ گرفتار

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2023
بی بی سی نے دستاویزی فلم میں گجرات فسادات میں مودی کے کردار کا حوالہ دیا ہے—فوٹو: رائٹرز
بی بی سی نے دستاویزی فلم میں گجرات فسادات میں مودی کے کردار کا حوالہ دیا ہے—فوٹو: رائٹرز

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس نے 2002 میں گجرات کے خون ریز فسادات میں وزیراعظم نریندر مودی کے تعلق پر بنی بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ روکنے کے بعد طلبہ کو گرفتار کرلیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طلبہ نے حکومت پابندیوں اور سوشل میڈیا پر جاری ہونے سے روکنے کی کوششوں کو توڑتے ہوئے دہلی یونیورسٹی کے بعد ملک بھر میں مختلف جامعات میں دستاویزی فلم نشر کی۔

پولیس نے مودی کے حامی طلبہ کی شکایت پر یونیورسٹی میں دھاوا بول دیا اور لیپ ٹاپ چھین لیے اور 4 سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی۔

پولیس افسر ساگر سنگھ کالسی نے بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ 24 طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دو حصوں پر مشتمل بی بی سی کی دستاویزی فلم میں بتایا گیا ہے کہ مودی نے گجرات کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ خون ریز فسادات نظرانداز کردیں۔

گجرات میں یہ فسادات اس وقت شروع ہوئے تھے جب ایک ریل پر آتشزدگی کے نتیجے میں 59 ہندو یاتری ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد 31 مسلمانوں کو قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ رپورٹس کے مطابق ان فسادات میں ایک ہزار افراد جان سے گئے تھے اور ان میں سے اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

دستاویزی فلم میں برطانوی وزارت خارجہ کی کلاسیفائیڈ رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ فسادات سیاسی بنیاد پر شروع کیے گئے تھے اور اس کا مقصد مسلمانوں کو ہندووں کے علاقے سے بے دخل کرنا تھا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مودی انتظامیہ کی جانب سے دی گئی استثنیٰ کے بغیر یہ فسادات ممکن نہیں تھے۔

بھارتی حکومت نے مذکورہ دستاویزی فلم کو بے بنیاد پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور ٹوئٹر اور یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر شیئر اور نشر کرنے پر متنازع انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون کے تحت روکنے کا حکم دیا گیا تھا۔

رواں ہفتے کے آغاز پر نئی دہلی کے حکام نے معروف جواہر لعل نہرو یونیورسٹی پر فلم نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی اور خبردار کیا تھا کہ اگر حکم کی تعمیل نہیں کی گئی تھی تو سخت انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

حکومتی تنبیہ کے باوجود طلبہ کے گروپس وہاں موجود تھے اور ملک بھر کی مشہور جامعات میں لیپ ٹاپ اور موبائل فونز کی اسکرینز پر دستاویزی فلم دیکھنے کے لیے جمع ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ نریندر مودی نے 2001 سے 2014 میں وزیراعظم بننے تک گجرات میں حکمرانی کی اور انہی فسادات کی وجہ سے ان کے امریکا میں داخلے پر مختصر عرصے کے لیے پابندی بھی عائد رہی۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے ان فسادات میں نریندر مودی اور دیگر کے کردار کے بارے میں تحقیقات کے لیے ایک تفتیشی ٹیم بھی تشکیل دی تھی اور 2012 میں اس ٹیم نے رپورٹ میں بتایا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ملے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں