عمران خان کے الزامات کے بعد مجھے، والد اور پارٹی کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے، بلاول

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2023
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم عمران خان کے الزامات کو انتہائی سنجیدگی سے لیں گے— فائل فوٹو: اے پی پی
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم عمران خان کے الزامات کو انتہائی سنجیدگی سے لیں گے— فائل فوٹو: اے پی پی

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کی جانب سے ان کے والد آصف زرداری پر عائد الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان الزامات کے بعد مجھے، میرے خاندان اور میرے والد کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے مجھے اور میری پارٹی کو نام لے کر دھمکیاں دی گئیں اور اب عمران خان کی جانب سے میرے والد اور سابق صدر آصف زرداری پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان الزامات کے بعد مجھے، میرے خاندان اور میرے والد کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے اور تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم ان الزامات کو انتہائی سنجیدگی سے لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کی جانب سے عائد کیے گئے ہتک آمیز اور خطرناک الزامات کے حوالے سے قانونی پہلوؤں پر غور کر رہے ہیں، ماضی میں بھی وہ میرے والد کو دھمکیاں دے چکے ہیں کہ وہ ان کے نشانے پر ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی تاریخ رہی ہے کہ وہ دہشت گردوں کے ہمدرد اور سہولت کار رہے ہیں، جب وہ اقتدار میں تھے تو دہشت گردوں کو رہا اور جمہوری نمائندوں کو گرفتار کرتے تھے، انہوں نے خیبر پختونخوا ایک دہشت گرد تنظیم کو سونپ دیا اور ان کی پارٹی آج بھی دہشت گردوں کو فنڈ کرتی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مجھ پر، میرے والد یا پارٹی پر کوئی حملہ ہوا تو ان سب چیزون کو مدنظر رکھا جائے گا، عمران خان کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کی بیوی جو خواب دیکھتی ہیں ہر مرتبہ وہ سچ بھی ثابت ہو اور آپ ان کی بنیاد پر ٹی وی پر آ کر کسی پر الزامات عائد نہیں کر سکتے کیونکہ خوابوں کو عدالت میں ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

بلاول نے کہا کہ عمران خان کے میرے خاندان کے دہشت گردوں سے تعلق یا کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے ان کی خدمات حاصل کرنے کے تازہ الزامات ناصرف منطق سے عاری ہیں بلکہ اس سے ہمیں لاحق خطرات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ان الزامات کو چیلنج کرے گی، ہم مقبول افسانوی کہانیوں کے ذریعے ہماری سیاست کو زہر آلود اور ہماری جمہوریت کو نقصان پہنچانے نہیں دے سکتے، ہم برداشت کریں گے نہ کہ ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جائے اور ان کے سیاسی فرنٹ مین کی جانب سے پروپیگنڈے کا شکار بنایا جائے۔

دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی عمران خان کے الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان کے سابق صدر آصف علی زرداری پر بے بنیاد اور خطرناک الزامات نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہیں بلکہ یہ اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف زہر اگلنے کی سازشی تھیوریز کا عملی نمونہ بھی ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایسی بے ہودہ بیان بازی سیاسی طور پر متعلقہ رہنے کی کوشش ہے اور پوری قوم جانتی ہے کہ انہوں نے اقتدار کی خاطر معاشرے کو تقسیم کرنے کے لیے کس طرح سے نفرت کی سیاست کا سہارا لیا ہے۔

اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری پر سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ’قتل کے منصوبے‘ کے الزام کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری نے مجھے قتل کرانے کے لیے ایک دہشت گرد تنظیم پر پیسہ لگایا ہوا ہے جس میں طاقت ور ایجنسی کے لوگ سہولت کار شامل ہیں۔

انہوں نے زمان پارک میں ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب پہلی بار ہماری حکومت ہٹائی گئی تو معلوم ہوا کہ مجھے قتل کرنے کی سازش کی گئی ہے جس کے بعد میں نے ان 4 لوگوں کے نام بتا کر ویڈیو بنا دی اور کہا کہ اگر قتل کیا گیا تو اس میں وہ 4 لوگ ملوث ہوں گے مگر وہ اپنے منصوبے سے پیچھے ہٹ گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں