خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 4 دہشتگرد ہلاک

<p>—فائل/فوٹو: آئی ایس پی آر</p>

—فائل/فوٹو: آئی ایس پی آر

خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی اور ڈیرہ اسمٰعیل خان میں خفیہ اطلاع پر کارروائیوں کے دوران 4 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جبکہ ایک نے پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر صوابی نجم الحسن نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے تحصیل چھوٹا لاہور میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو گھیرے میں لے لیا تھا جس کے بعد 2 عسکریت پسندوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور تیسرے نے پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔

صوابی میں حکام نے بتایا کہ محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی)، پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ہنڈ گاؤں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر مشترکہ آپریشن کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب عسکریت پسندوں کو میگا فون کے ذریعے ہتھیار ڈالنے کا حکم دیا گیا تو انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر اس وقت فائرنگ کردی۔

سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی اور فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران 2 عسکریت پسندوں نے خود کو دستی بموں سے اڑا لیا جبکہ دوسرے نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔

مقابلے کے دوران 2 کانسٹیبل زخمی بھی ہوئے، ان کی شناخت مجیب اللہ اور نصیب خان کے نام سے ہوئی جنہیں باچا خان ہسپتال لے جایا گیا۔

ڈیرہ اسمٰعیل خان کی تحصیل کلاچی کے علاقے لونی میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے کے دوران 2 شدت پسند مارے گئے۔

ذرائع کے مطابق دہشتگردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر علاقے میں سرچ آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران دہشتگردوں نے سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کی، جوابی فائرنگ میں 2 دہشتگرد مارے گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ مارے گئے دہشتگردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا۔

ضرور پڑھیں

کیا زبان بولتے ہوئے لہجے کی مقامیت آنی چاہیے؟

کیا زبان بولتے ہوئے لہجے کی مقامیت آنی چاہیے؟

زبان بولتے ہوئے لہجے کی مقامیت آنی چاہیے۔ تلفظ اور معنی کے رشتے کو ضرور ملحوظ رکھا جانا چاہیے اور ہمیں لہجوں کی مقامیت مزاح میں استعمال کرتے ہوئے لسانی و ثقافتی بالادستی کا تاثر نہیں دینا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں