عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد گرفتار

گرفتاری کے بعد شیخ رشید میڈیا سے گفتگو کرنے کی کوشش کرتے ہوئے—تصویر بشکریہ شکیل قرار
گرفتاری کے بعد شیخ رشید میڈیا سے گفتگو کرنے کی کوشش کرتے ہوئے—تصویر بشکریہ شکیل قرار

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اتحادی شیخ رشید احمد کو جمعرات کی رات گئے اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کے بھتیجے راشد شفیق نے جیو نیوز کو گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو اسلام آباد کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا۔

ان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) اسلام آباد کے آبپارہ تھانے میں درج کی گئی ہے، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 120-بی، دفعہ 153 اے اور دفعہ 505 شامل کی گئی ہیں۔

راشد شفیق نے دعویٰ کیا کہ مبینہ طور پر 300 سے 400 پولیس اہلکاروں پر مشتمل چھاپہ مار ٹیم نے ان کے چچا کو گرفتار کرنے کی کوشش میں رہائش گاہ پر دھاوا بولا۔

دوسری جانب اے آر وائے کے نشر کردہ ایک ویڈیو پیغام میں شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ انہیں آب پارہ پولیس اسٹیشن منتقل کیا جارہا ہے اور انہیں بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں پیپلز پارٹی کے ایک مقامی رہنما راجا عنایت نے ان کے خلاف سابق صدر آصف علی زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام لگانے پر شکایت درج کرائی تھی۔

شکایت گزار کی مدعیت میں تھانہ آب پارہ پولیس نے آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر مقدمہ درج کیا تھا۔

مذکورہ ایف آئی آر میں مدعی نے مؤقف اختیار کیا کہ شیخ رشید نے بول نیوز پر ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’آصف زرداری نے کچھ دہشت گردوں کی خدمات حاصل کی ہیں جو عمران خان مروانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں الزام علیہ کے پاس تمام معلومات موجود ہیں جو کہ وہ بتانے کو تیار ہیں‘۔

ایف ؔآئی آر میں مزید کہا گیا کہ شیخ رشید نے یہ بیان ایک سازش کے تحت دیا وہ سابق صدر کو بدنام کرنا اور ان کے اور ان کے خاندان کے لیے مستقل خطرہ پیدا کرنا چاہتے تھے۔

درخواست گزار نے ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ شیخ رشید اس من گھڑت اور بے بنیاد سازش کا ذکر کر کے دو گروہوں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی میں تصادم کرانا چاہتے ہیں تا کہ ملک کا امن خراب ہو۔

دوسری جانب اس حوالے سے بیان دیتے ہوئے پولیس نے کہا کہ شیخ رشید کو آبپارہ پولیس نے گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ شیخ رشید نے طبی معائنے کے لیے ہسپتال کے اندر جانے سے انکار کیا اور پولیس کے ساتھ بدتمیزی کی۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت پیش کیا جائے گا جہاں پولیس ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرے گی۔

توہین عدالت کی درخواست

شیخ رشید کی گرفتاری پر ان کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اسلام آباد پولیس کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے گزشتہ روز شیخ رشید کی پولیس طلبی کا نوٹس معطل کیا تھا لیکن عدالتی حکم کے باوجود شیخ رشید کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور انہیں رات گئے گرفتار بھی کرلیا گیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ پولیس نے عدالتی احکامات کی واضح خلاف ورزی ک چنانچہ ایس ایچ او تھانہ آبپارہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

گرفتاری کی مذمت

ادھر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے اتحادی شیخ رشید کی گرفتاری کی شدید مذمت کی۔

ایک ٹوئٹ میں شیخ رشید احمد کی گرفتاری پر ردِ عمل دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی مقرر کردہ ایسی متعصّب، منتقم نگران حکومت تاریخ میں اس سے پہلے ہم پر کبھی مسلط نہ ہوئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سوال یہ ہےکہ کیا پاکستان اس عوامی تحریک کا متحمل ہوسکتا ہے، جس کی جانب ہمیں ایسے وقت میں دھکیلا جارہا ہے جب امپورٹڈ سرکار ہمارا دیوالیہ نکال چکی ہے؟

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں