آرٹیکل 370 منسوخ کرنے پر لداخ کے شہری بھارت سے ناراض

اپ ڈیٹ 03 فروری 2023
سونم وانگچک نے کہا کہ چھٹا شیڈول 2019 کے عام انتخابات کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کے منشور میں شامل تھا — فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
سونم وانگچک نے کہا کہ چھٹا شیڈول 2019 کے عام انتخابات کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کے منشور میں شامل تھا — فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

مقبوضہ کشمیر کی ریاست لداخ کے شہریوں نے آرٹیکل 370 منسوخ کرنے پر بھارتی حکومت پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں میں عسکریت پسندی کے بیج بو کر انہیں دور کیا جارہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کو آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کرنے کے بعد اب لداخ کے شہری خصوصی حیثیت حاصل کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

لداخ میں آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت زمین، ثقافت اور ملازمتوں کے تحفظ کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے جہاں ایک تعلیمی اصلاح کار اور علاقے کی سب سے مقبول آواز سونم وانگچک کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کی پالیسی نوجوانوں میں عسکریت پسندی کے بیج بو کر انہیں دور کر رہی ہے۔

دی ہندو کو دیئے گئے انٹرویو میں سونم وانگچک نے کہا کہ خوف یہ نہیں کہ لوگ بھارت کے خلاف ہو جائیں گے، مگر ڈر اس بات کا ہے کہ بھارت کے لیے محبت ختم ہو جائے گی اور یہ ملک لیے خطرناک ہے جس طرح چینی اس کا سامنا کر رہے ہیں۔

سونم وانگچک نے کہا کہ ممبئی اور دہلی کی طرح لداخ کے لوگوں نے بھی جنگ کے دوران بھارتی فوج کو خوراک پہنچانے اور چوکس کرنے میں مدد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’چھٹے شیڈول‘ کا جملہ دہرانے پر شہریوں کے خلاف پولیس کارروائی نے اس احساس کو جنم دیا ہے جہاں بائیں، دائیں اور مرکز میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹس درج کی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چار دن قبل جب لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر ہاکی مقابلے کے بعد لیہہ کے اسٹیڈیم میں تحائف تقسیم کرنے آئے تو ان کو دیکھ کر بچوں نے ’چھٹا شیڈول‘ کے نعرے لگانا شروع کردیے جس پر انہیں پولیس اسٹیشن لایا گیا، تو کیا اب یہ جملہ کہنا بھی جرم بن گیا ہے۔

سونم وانگچک نے مزید کہا کہ 12 ہزار ملازمتوں کا وعدہ کیا گیا تھا مگر صرف 800 نوکریوں پر بھرتی کا عمل مکمل کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’چھٹے شیڈول‘ کے بارے میں ایک پیغام پوسٹ کرنے پر ایک صحافی پر بھی مقدمہ درج کیا گیا۔

سونم وانگچک پیشے کے اعتبار سے ایک انجینئر ہیں جو ایک ماحولیاتی کارکن بھی ہیں جنہوں نے یکم فروری کو لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت شامل کرنے کا مطالبہ کرنے کے لیے پانچ دن کا روزہ ختم کیا، جہاں لیہہ میں تقریباً 2 ہزار لوگوں نے ان کی ریلی میں شرکت کی۔

خیال رہے کہ اگست 2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے تین سال بعد لداخ بدھسٹ ایسوسی ایشن سمیت متعدد سول سوسائٹی گروپز لداخ کو آئینی تحفظ دینے کے مطالبے کے ساتھ سڑکوں پر آئے۔

2 جنوری کو بھارتی وزارت داخلہ نے لداخ کے لوگوں کے لیے زمین اور ملازمتوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

سونم وانگچک نے کہا کہ وہ آرٹیکل 370 میں بہتر تھے جس میں اس بات کو یقینی بنایا گیا تھا کہ صنعتیں ان کے وسائل کا استحصال نہیں کر سکیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے جموں و کشمیر اسمبلی میں ہمارے چار اراکین ہوتے تھے مگر اب نمائندگی نہیں ہے جبکہ ایک غیر مقامی لیفٹیننٹ گورنر کو ہم پر حکومت کرنے کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص تمام فیصلے کرتا ہے اور لداخ کے لیے مختص 6 ہزار کروڑ میں سے 90 فیصد ایک غیر منتخب شخص کے ہاتھوں میں ہے۔

سونم وانگچک نے کہا کہ چھٹا شیڈول 2019 کے عام انتخابات کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے منشور میں شامل تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں