’ری امیجننگ پاکستان‘ مہم سیاسی جماعت میں بدلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، مصطفیٰ نواز کھوکھر

03 فروری 2023
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ خواہش ہے آزاد الیکشن لڑوں—فوٹو: اسکرین گریب انڈیپنڈنٹ اردو
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ خواہش ہے آزاد الیکشن لڑوں—فوٹو: اسکرین گریب انڈیپنڈنٹ اردو

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سابق رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ان کی مہم ’ری امیجننگ پاکستان‘ کو مستقبل میں سیاسی جماعت کے تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’ہمارا ارادہ صرف سمینارز کا انعقاد ہے، پہلا کوئٹہ، دوسرا پشاور میں ہوا اور اگلا سیمینار 18 فروری کو کراچی میں ہو رہا ہے اور اس کے بعد لاہور اور اسلام آباد میں ہوں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارا سیاسی ماحول مکمل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے اور سیاست دان حل نہیں نکال پا رہے ہیں، جس سے معیشت نظر انداز ہو رہی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں جب دوسروں کو گالی اور الزامات دیے جا رہے ہیں تو یہ ایک غیر جانب دارانہ کوشش ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سیاست لوگوں کے مسائل کی طرف آئے اور ان کے مسائل پر بات کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 8 سے 10 برسوں میں ملکی سیاست محض پاناما، توشہ خانہ اور سائفر کی نذر ہوئی اور ملکی مسائل کو نظر انداز کیا گیا۔

’ری امیجننگ‘ پاکستان کے پلیٹ فارم کو پریشر گروپ کہے جانے سے متعلق سوال پر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ پریشر پڑنا اچھی بات ہے تاکہ سیاست لوگوں کے مسائل کے حل کی جانب واپس آئے اور ہم یہی چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ معاشی صورت حال کے پیش نظر اقتصادی اصلاحات پر کوئی بات نہیں ہو رہی ہے۔

’پاکستان میں سیاست‘

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ایک سوال پر کہا کہ ’میری خواہش ہے کہ آئندہ الیکشن بطور آزاد امیدوار لڑوں، تمام سیاسی جماعتوں میں کوئی فرق نظر نہیں آ رہا کیونکہ سب ایک زلف کے اسیر ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کو راضی کرنا چاہتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ 75 برسوں میں ہم طے نہیں کر سکے کہ ملک کس نے چلانا ہے، اسٹیبلشمنٹ کی حامی سیاست، کہیں سے احسانات یا مدد مل جائے، الیکشن سے پہلے اتحاد بن جائے، اس سیاست نے پاکستان کو ڈیلیور نہیں کیا اور نہ آگے کرے گی‘۔

سابق سینیٹر نے کہا کہ ’سیاسی عمل میں اسٹیبلشمنٹ کی شمولیت ہماری بدقسمتی ہے، ملک کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو اس کے آئینی کردار تک محدود کرنا ہوگا‘۔

مستقبل میں پی پی پی میں دوبارہ شمولیت کے لیے پیش کش سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ایسی کوئی دعوت ہو گی اور نہ وہ ایسی خواہش رکھتے ہیں۔

آئندہ الیکشن سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’انتخابات میں کسی صورت تاخیر نہیں ہونے چاہییں۔ آئین کے مطابق اگر کوئی اسمبلی ٹوٹ جائے تو 90 روز میں الیکشن ہونے چاہییں۔ اگر آئین کی کھلے عام خلاف ورزی کی جائے گی تو پارلیمان اور آئین کی رہی سہی ساکھ بھی ختم ہو جائے گی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے الیکشن وقت پر ہونے چاہییں۔‘

انہوں نے مزید کہا الیکشن میں تاخیر کرنے کی سوچ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں موجود ہے، وزرا نے اس حوالے سے انتخابات ملتوی ہونے کے کھل کر اشارے دیے ہیں۔ وزیر قانون کا ’آئین سے دستبردار ہونے‘ سے متعلق بیان ان کے لیے حیرت کی بات تھی۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ’الیکشن وقت پر ہونے چاہییں، اگر سیاست دان آئین کو کھیل بنائیں گے، تو اس ملک میں تاریخ ہے کہ باقی قوتیں بھی اسے سنجیدگی سے نہیں لیں گی‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے حکومت لی ہے اور مشکل فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں تو اس کی قیمت بھی ادا کرنی پڑے گی۔

پی پی پی سے علیحدگی

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے 10 نومبر 2022 کو سینیٹ سے استعفیٰ دیا تھا اور اس سے دو روز قبل ہی استعفے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے آگاہ کیا کہ قیادت میرے سیاسی مؤقف سے خوش نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پارٹی کے سینئر رہنما سے ملاقات ہوئی اورانہوں نے پیغام دیا کہ پارٹی قیادت میرے مؤقف سے خوش نہیں ہے اور سینیٹ کی رکنیت سے میرا استعفیٰ چاہتی ہے، میں بخوشی مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔

بعد ازاں جیو نیوزکے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پارٹی کے ساتھ میرا وقت اچھا گزرا لیکن مزید جاری رکھنا میرے لیے ممکن نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں