وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو مربوط کرنے کے حوالے سے آئندہ ماہ مذاکرات کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے نیشنل پرئیر بریک فاسٹ میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں اپنے ایک روزہ قیام کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک شولے سے علیحدہ طور پر ملاقات کی جنہوں نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

ڈیرک شولے نے ملاقات کے بعد ایک ٹوئٹ میں کہا کہ انہوں نے سانحہ پشاور پر پاکستانی وزیر خارجہ سے اظہار تعزیت کیا ہے اور پاکستان کے معاشی استحکام اور سیلاب سے بحالی کی جانب پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے بھی بتایا کہ ملاقات کے دوران بات چیت دہشت گردی اور تباہ کن سیلاب سے بحالی کے لیے پاکستان کی کوششوں پر مرکوز تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم امریکا کی جانب سے ملنے والی حمایت کے شکر گزار ہیں، صرف دو طرفہ مدد کے لیے نہیں بلکہ جنیوا کانفرنس کی حمایت کے لیے بھی‘۔

گزشتہ ماہ پاکستان اور اقوام متحدہ نے جنیوا میں ایک روزہ کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کی جس میں پاکستان نے سیلاب کے بعد بحالی کے اقدامات اور تعمیر نو کی کوششوں کے لیے عالمی تعاون کا مطالبہ کیا۔

اس کانفرنس میں عالمی برادری کی جانب سے پاکستان کے لیے 9 ارب ڈالر امداد کا عہد کیا گیا تھا جوکہ پاکستان کے مطالبے سے ایک ارب ڈالر زیادہ تھے، خیال کیا جاتا ہے کہ امریکا نے اس ہدف کو حاصل کرنے میں پاکستان کی مدد کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب وہ گزشتہ سال کے آخر میں واشنگٹن گئے تھے تو وہ پاکستان میں سیلاب کے بعد بحالی کے اقدامات کے پروگراموں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے بارے میں فکر مند تھے لیکن امریکا نے واقعی نہ صرف دو طرفہ طور پر مدد کی بلکہ دیگر اقوام اور عطیہ دہندگان سے پاکستان کی مدد کے لیے حوصلہ افزائی بھی کی۔

آئندہ ماہ ہونے والی انسداد دہشت گردی کانفرنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’دہشت گردی نہ صرف پاکستان بلکہ دوسروں کے لیے بھی واقعی ایک مسئلہ بن رہی ہے، میں نے گزشتہ ہفتے دورہ روس کے دوران روسی حکام سے بھی اس معاملے پر بات کی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ایک بار پھر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے عالمی ہم آہنگی کی ضرورت ہے، دہشت گرد اپنی کارروائیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کرتے ہیں، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے والی قوتیں ایسا کیوں نہیں کرتیں؟‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں پاکستان میں کالعدم ٹی ٹی پی سے نمٹنا ہے، چین کو مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ای ٹی آئی ایم) کے بارے میں فکر مندی ہے، امریکا القاعدہ کے بارے میں فکر مند ہے جبکہ روسیوں کو بھی کچھ گروہوں کا سامنا ہے، ان سب کو اپنی کوششوں کو مربوط کرنے کی ضرورت ہے، اس حوالے سے انسداد دہشتگردی ڈائیلاگ ایک مثبت پیش رفت ثابت ہو گی‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا آئندہ ماہ غربت میں کمی، منشیات پر قابو پانے اور بعض دیگر امور پر بھی بات چیت کریں گے۔

دورہ روس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے توانائی سمیت کئی شعبوں پر تفصیلی بات چیت کی، دونوں فریقین نے روس سے تیل اور گیس کی خریداری کے لیے پرانی اور نئی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا، پاکستان کی روس کے ساتھ تیل کے معاہدے پر بات چیت جاری ہے، یہ ابھی حتمی طور پر طے نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ توانائی کے تعاون پر بات چیت میں روس سے تیل خریدنے کے قلیل مدتی اور طویل مدتی دونوں امکانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش یہ ہے کہ ہم روس سے اسی نرخ پر تیل حاصل کریں جن پر بھارت خریدتا ہے لیکن کچھ تکنیکی چیزیں ہیں جنہیں پہلے حل کرنے کی ضرورت ہے، اسی لیے کسی معاہدے کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ 8 مارچ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں مسلم خواتین سے متعلق عالمی کانفرنس میں شرکت کے لیے دوبارہ امریکا آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر یہ کانفرنس ان کے لیے ایک مضبوط پیغام کے طور پر کام کرتی ہے کہ مسلم دنیا وہیں نہیں ہے جہاں وہ کھڑے ہیں۔

نیشنل پرئیر بریک فاسٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے انفرادی اور اجتماعی سطح پر ایک عالمی برادری کے طور پر اپنی زندگی میں ایمان اور دعا کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیر خارجہ نے دنیا کو درپیش بہت سے چیلنجز کا حوالہ دیا اور عالمی مسائل سے نمٹنے کے لیے احساس اور ہمدردی کی اہمیت پر یقین کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں