اشیائے خور و نوش اور توانائی کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے رواں ہفتے مہنگائی تیزی سے بڑھ کر 34.5 فیصد تک جا پہنچی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) نے بتایا کہ حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ مہنگائی 2 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں سالانہ بنیادوں پر 34.5 فیصد ہو گئی، جو گزشتہ ہفتے 32.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر بھی مہنگائی میں 2.8 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ ہفتے 0.45 فیصد تھی۔

حساس قیمت انڈیکس میں ملک بھر کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں میں 51 ضروری اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے، زیر جائزہ ہفتے کے دوران 32 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، ایک میں کمی جبکہ 18 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی میں 34.5 فیصد اضافہ 15 ستمبر 2022 کے بعد سے بڑے اضافے کو ظاہر کرتا ہے، اس وقت ایس پی آئی مہنگائی کی شرح 40.60 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ان میں پیاز (556.36 فیصد)، مرغی (90.9 فیصد)، انڈے (81.7 فیصد)، ڈیزل (81.4 فیصد)، پیٹرول (68.8 فیصد)، چائے کی پتی (63.9 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (63.4 فیصد)، چاول ایری-6/9 (62.4 فیصد)، دال مونگ (61.1 فیصد)، کیلے 57.4 فیصد)، چنے کی دال (53.2 فیصد)، ڈبل روٹی (48.8 فیصد)، گندم کا آٹا (48.4 فیصد)، نمک (48.1 فیصد)، ماش کی دال (46.2 فیصد)، ایل پی جی (43.8 فیصد)، سرسوں کا تیل (42.1 فیصد) اور صابن (42 فیصد) شامل ہیں۔

دوسری جنگ سالانہ بنیادوں پر ٹماٹر کی قیمت 62 فیصد، پسی سرخ مرچ کی قیمت 15.3 فیصد، بجلی کی قیمت 12.3 فیصد اور گڑ کی قیمت میں 0.27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ دیکھا گیا ان میں ادرک (17.1 فیصد)، چنے کی دال (7.1 فیصد)، کیلے (4.8 فیصد)، مرغی (4.4 فیصد)، ماش کی دال (3.9 فیصد)، مسور کی دال (3.9 فیصد)، سرسوں کا تیل (3.5 فیصد)، انڈے (3.4 فیصد) مونگ کی دال (2.3 فیصد)، چینی (2.3 فیصد)، ویجیٹیبل گھی (2.13 فیصد)، بناسپتی چاول ٹوٹا (2.12 فیصد)، ایل پی جی (17.6 فیصد)، پیٹرول (16.2 فیصد) اور ڈیزل (15.3) شامل ہیں۔

ایس پی آئی کے مطابق کم آمدنی والے گروپ (ماہانہ آمدنی 17،732 روپے سے کم) کے لیے مہنگائی میں 1.71 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 44 ہزار 175 روپے سے زیادہ آمدنی والے گروپ کے لیے مہنگائی 3.3 فیصد بڑھی۔

تبصرے (0) بند ہیں